مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ بیوی اپنے شوہر کے مال میں سے جو چیز خرچ کرسکتی ہے اس کا بیان ۔ حدیث 450

میت کے لئے صدقہ کا ایصال ثواب

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : إن رجلا قال للنبي صلى الله عليه و سلم : إن أمي افتلتت نفسها وأظنها لو تكلمت تصدقت فهل لها أجر إن تصدقت عنها ؟ قال : نعم "

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میری والدہ کا اچانک انتقال ہو گیا اور میرا خیال ہے کہ اگر (وہ مرنے سے پہلے) کچھ کہنے پاتیں تو صدقہ دینے کی (ضرور) وصیت کرتیں لہٰذا اگر میں ان کی طرف سے صدقہ دوں تو انہیں اس صدقہ کا ثوب مل جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " ہاں" ۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے کسی مرحوم عزیز کی طرف سے بطور صدقہ کچھ مال وغیرہ دے تو اس میت کو ثواب ملتا ہے اسی طرح میت کے لئے دعائے استغفار وغیرہ بھی کار آمد ہے چنانچہ اہل سنت و الجماعت کے متفقہ طور پر یہی مسلک ہے ہاں بدنی عبادت نماز و روزہ اور تلاوت قرآنی وغیرہ کے بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں لیکن اس بارے میں بھی قابل اعتمال اور زیادہ صحیح قول یہی ہے کہ میت کو عبادت بدنی کا بھی ثواب پہنچتا ہے۔
چنانچہ امام عبداللہ یافعی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ایک عالی بزرگ شیخ عبدالسلام رحمہ اللہ کو ان کے انتقال کے بعد کسی نے خواب میں دیکھا تو شیخ مرحوم نے فرمایا کہ ہم تو دنیا میں کہا کرتے تھے کہ تلاوت قرآن کا ثواب میت کو نہیں پہنچتا مگر اس عالم میں آ کر ہم نے معاملہ برعکس دیکھا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں