مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 457

روزہ کب فرض ہوا؟

راوی:

روزہ کب فرض ہواَ؟
ماہ رمضان کے روزے ہجرت کے اٹھارہ ماہ بعد شعبان کے مہینے میں تحویل قبلہ کے دس روز بعد فرض کئے گئے بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس سے قبل کوئی روزہ فرض نہیں تھا جب کہ بعض حضرات کا قول ہے کہ اس سے قبل بھی کچھ ایام کے روزے فرض تھے جو اس ماہ رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد منسوخ ہو گئے۔ چنانچہ بعض حضرات کے نزدیک تو عاشورہ محرم کی دسویں تاریخ کا روزہ فرض تھا اور بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ ایام بیض(قمری مہینے کی تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں راتوں کے دن) کے روزے فرض تھے۔ رمضان کے روزے کی فرضیت کے ابتدائی دنوں میں بعض احکام بہت سخت تھے مثلاً غروب آفتاب کے بعد سونے سے پہلے کھانے پینے کی اجازت تھی مگر سونے کے بعد کچھ بھی کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی۔ چاہے کوئی شخص بغیر کھائے پئے ہی کیوں نہ سو گیا ہو، اسی طرح جماع کسی بھی وقت اور کسی بھی حالت میں جائز نہ تھا۔ مگر جب یہ احکام مسلمانوں پر بہت شاق گزرے اور ان احکام کی وجہ سے کئی واقعات بھی پیش آئے تو یہ احکام منسوخ کر دئیے گئے اور کوئی سختی باقی نہ رہی۔

یہ حدیث شیئر کریں