مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 472

روزہ دار کو رمضان کی آخری رات میں مغفرت عطا ہوتی ہے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه قال : " يغفر لأمته في آخر ليلة في رمضان " . قيل : يا رسول الله أهي ليلة القدر ؟ قال : " لا ولكن العامل إنما يوفى أجره إذا قضى عمله " . رواه أحمد

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کی (یعنی میری امت) کے روزہ دار افراد کی رمضان کی آخری رات میں بخشش ہو جاتی ہے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! کیا وہ لیلۃ القدر ہے ؟ (جس میں بخشش کی جاتی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ کام کرنے والا جب اپنا کام کر چکتا ہے تو اسے اسی وقت اس کی پوری مزدوری دے دی جاتی ہے۔ (احمد)

تشریح
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ مغفرت کی یہ سعادت لیلۃ القدر کی وجہ سے عطا نہیں ہوتی بلکہ اس عظیم فریضہ کی تکمیل کی وجہ سے ملتی ہے جس کی ادائیگی کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو دیا ہے اور وہ روزہ رکھنا ہے روایت کے الفاظ یغفر لامتہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی نہیں ہے بلکہ یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اپنے الفاظ ہیں جس کے ذریعے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ کا مفہوم ادا کیا ہے اور بعینہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ نقل نہیں کئے ہیں۔ کہ وہ یہ ہیں یغفر لامتی۔

یہ حدیث شیئر کریں