مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مسافر کے روزے کا بیان ۔ حدیث 531

سفر کی حالت میں روزہ رکھنا اور روزہ نہ رکھنا دونوں جائز ہیں

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : إن حمزة بن عمرو الأسلمي قال للنبي صلى الله عليه و سلم أصوم في السفر وكان كثير الصيام . فقال : " إن شئت فصم وإن شئت فأفطر "

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں سفر کی حالت میں روزہ رکھوں؟ (یعنی اگر میں رمضان میں سفر کروں تو روزہ رکھوں یا نہ رکھوں اس بارہ میں کیا حکم ہے؟) اور حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت زیادہ روزے رکھا کرتے تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کہ یہ تمہاری مرضی پر منحصر ہے چاہو رکھو اور چاہے نہ رکھو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سفر کی حالت میں روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں جائز ہیں خواہ سفر صعوبت و مشقت کے ساتھ ہو یا راحت و آرام کے ساتھ تاہم اتنی بات ضرور ہے کہ اگر سفر میں کوئی صعوبت و مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا ہی بہتر ہے اور صعوبت و مشقت نہ ہو تو پھر نہ رکھنا بہتر ہو گا، نیز حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے یہاں یہ مسئلہ ہر سفر کے لئے خواہ مباح اور جائز امور کے لئے سفر ہو یا معصیت و برائی کے لئے، جب کہ حضرت امام شافعی کا مسلک یہ ہے کہ روزہ نہ رکھنے کی اجازت کا تعلق صرف مباح اور جائز سفر سے ہے اگر معصیت و برائی کے لئے سفر ہو گا تو اس صورت میں رمضان کا روزہ نہ رکھنا جائز نہیں ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں