مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ قضاء روزہ کا بیان ۔ حدیث 542

عورت اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر نفل روزے نہ رکھے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يحل للمرأة أن تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه ولا تأذن في بيته إلا بإذنه " . رواه مسلم

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کے لئے اپنے خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفل روزے رکھنا درست نہیں ہے۔ نیز کوئی عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی کو اپنے گھر میں گھسنے کی اجازت نہ دے۔ (مسلم)

تشریح
پہلے حکم کا مطلب یہ ہے کہ جس عورت کا خاوند اس کے پاس موجود ہو تو اس کی اجازت کے بغیر عورت کے لئے نفل روزہ رکھنا جائز نہیں ہے اجازت خواہ دلالۃ ہو یا صراحۃ اور اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں مرد صحبت وغیرہ کے سلسلہ میں دقت و پریشانی محسوس کرے گا۔
اس حدیث سے مطلقاً نفل روزے رکھنے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے چنانچہ یہ حدیث حضرت امام شافعی کے مسلک کی نفی کرتی ہے کیونکہ حضرات شوافع کہتے ہیں کہ عورت ، عرفہ اور عاشورہ کے روزے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر بھی رکھ سکتی ہے۔
دوسرے حکم کا مطلب یہ ہے کہ کسی عورت کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی بھی شخص کو اپنے گھر میں آنے دے خواہ آنے والا اپنا کوئی عزیز و رشتہ دار ہو یا اجنبی حتی کہ اگر کوئی عورت آئے تو اسے بھی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر گھر میں گھسنے نہ دے۔ اس بارہ میں یہ بات ملحوظ رہے کہ خاوند کی رضا کا علم بھی اس کی اجازت ہی کے حکم میں ہے یعنی کسی شخص کے بارہ میں اگرچہ مرد نے زبانی طور پر اجازت نہیں دی ہے لیکن عورت اگر یہ جانتی ہے کہ اس شخص کے آنے سے شوہر کو کوئی ناگواری نہیں ہو گی تو اس صورت میں وہ اس شخص کو اپنے گھر میں آنے دے سکتی ہے کیونکہ یہ بھی دلالۃ اجازت ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں