مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ نفل روزہ کا بیان ۔ حدیث 553

یوم عرفہ کا روزہ

راوی:

وعن أم الفضل بنت الحارث : أن ناسا تماروا عندها يوم عرفة في صيام رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال بعضهم : هو صائم وقال بعضهم : ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف عل بعيره بعرفة فشربه

حضرت ام فضل بنت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ عرفہ کے روز میرے سامنے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روزہ کے بارہ میں بحث کرنے لگے بعض لوگ تو کہہ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج روزہ سے ہیں اور بعض لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج روزہ سے نہیں ہیں یہ دیکھ کر میں نے دودھ کا ایک پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیجا آپ اس وقت میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر کھڑے تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ دودھ لے کر پی لیا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
حضرت ام فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چچی تھیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عرفہ کے دن روزہ رکھنا حج کرنے والے کے لئے تو مسنون نہیں ہے البتہ دوسرے لوگوں کے لئے مسنون ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں