مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ اعتکاف کا بیان ۔ حدیث 615

اعتکاف کی حالت میں مریض کی عیادت

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان النبي صلى الله عليه و سلم يعود المريض وهو معتكف فيمر كما هو فلا يعرج يسأل عنه . رواه أبو داود وابن ماجه

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعتکاف کی حالت میں جب حاجت کے لئے باہر نکلتے تو مریض کی عیادت فرماتے جو مسجد سے باہر کسی جگہ ہوتا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس طرح ہوتے ویسے ہی گزرتے اس کے پاس ٹھہرتے نہیں تھے (صرف ) اس کو پوچھ لیتے تھے۔ ( ابوداؤد )

تشریح
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس طرح ہوتے ویسے گزرتے۔ کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس ہیئت کذائی پر ہوتے اسی طرح مریض کے پاس سے گزر جاتے نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی اور طرف میلان کرتے تھے اور نہ ٹھہرتے تھے بلکہ سیدھے پوچھتے ہوئے چلے جاتے تھے۔
لفظ فلا یعرج ما قبل کے اجمال کی وضاحت ہے چنانچہ اس لفظ کے معنی یہ ہیں کہ نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مریض کے پاس ٹھہرتے اور نہ اپنے راستہ سے ہٹ کر کسی اور طرف متوجہ ہوتے۔ اسی طرح لفظ یسال بطریق استیناف بیان ہے لفظ یعود کا ۔
حسن اور نخعی رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ نماز جمعہ اور کسی مریض کی عیادت کے لئے معتکف سے نکلنا جائز ہے مگر چاروں ائمہ کے یہاں اس سلسلہ میں مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی طبعی یا شرعی ضرورت کے لئے باہر نکلے اور اس درمیان میں خواہ ضرورت رفع ہونے سے پہلے یا اس کے بعد کسی مریض کی عیادت کرے یا نماز جنازہ میں شریک ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ ان امور کے وقت نہ تو اپنے راستہ سے جدا ہو اور نہ نماز سے زیادہ ٹھہرے ، اگر ان امور کے لئے اپنا راستہ چھوڑ دے گا یا نماز سے زیادہ ٹھہرے گا تو اعتکاف باطل ہو جائے گا۔
اسی طرح بطور خاص صرف عیادت کے لئے یا نماز جنازہ کے لئے اپنے معتکف سے باہر نکلے گا تو اعتکاف ختم ہو جائے گا ہاں اگر کسی شخص نے اعتکاف کی نذر کو اس الزام کے ساتھ مشروط کیا ہو کہ میں اعتکاف کی حالت میں مریض کی عیادت، نماز جنازہ میں شرکت اور مجلس وعظ و نصیحت میں حاضری کے لئے اپنے معتکف سے نکلا کروں گا تو یہ جائز ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں