مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 620

آداب تلاوت :

راوی:

قرآن کریم اللہ رب العزت کا براہ راست کلام اور بارگاہ الوہیت سے اترے ہوئے الفاظ کا مجموعہ ہے اس کلام کی نسبت جس ذات کی طرف ہے وہ حاکموں کا حاکم، بادشاہوں کا بادشاہ، اور پوری کائنات کا بلاشرکت غیرے مالک ہے۔ لہٰذا اس کی تلاوت کے وقت وہی آداب ملحوظ ہونے چاہئیں جو کلام اور صاحب کلام کی عطمت شان کے مطابق ہوں اس لئے مناسب ہے کہ اس موقع پر آداب تلاوت کا ذکر وضاحت سے بیان کر دیا جائے۔
سب سے پہلے مسواک کے ساتھ وضو کیجئے اس کے بعد کسی اچھی جگہ متواضع اور رو بقبلہ بیٹھے اپنے آپ کو کمتر و ذلیل اور عاجز جان کر اور قلب و دماغ کے حضور کے ساتھ بیٹھئے کہ گویا اللہ رب العزت کے سامنے بیٹھ کر عرض و نیاز اور التجا کر رہے ہیں پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھ کر تلاوت کیجئے دل میں یہ تصور جمائیے کہ میں اللہ کا کلام بغیر کسی واسطہ کے سن رہا ہوں قرآن کی آیتوں کو آہستہ آہستہ تدبر، تفکر اور ترتیل کے ساتھ پڑھئے۔ جہاں بندوں کے حق میں وعدہ و رحمت کی آیت آئے تو تسبیح کیجئے، جہاد و وعید و عذاب کے متعلق آیت آئے اللہ سے پناہ مانگئے۔ جب اللہ رب العزت کی تنزیہ اور تقدیس پر مشتمل آیت آئے تو تسبیح کیجئے ، یعنی جس آیت میں اللہ کی پاکی اور اس کی بڑائی و بزرگی کا بیان ہو اسے پڑھ کر سبحان اللہ کہئے ، تلاوت کے درمیان الحاح و زاری اختیار کیجئے اگر رونا نہ آئے تو رونے کی صورت بنا لیجئے۔ حاصل یہ کہ تلاوت قرآن گویا بارگاہ الوہیت میں حاضری کا وقت ہے اس لئے اس موقع پر اللہ رب العزت کی عظمت و رفعت کے احساس سے اپنے اوپر مکمل عاجزی، ذلت اور فروتنی طاری کیجئے، اس بات کی کوشش نہ کیجئے کہ قرآن جلد ختم ہو اور اس کی وجہ سے تیز تیز پڑھنا شروع کر دیا جائے کیونکہ غور و فکر کے ساتھ کم پڑھنا آداب تلاوت کا لحاظ کئے بغیر زیادہ پڑھنے سے بہتر ہے۔ پھر یہ کہ زیادہ سے زیادہ پڑھنے سے ختم شماری کے علاوہ اور کچھ حاصل نہیں ہوتا، بلکہ یہ امر ممنوع ہے لہٰذا آج کل جو یہ رسم چل گئی ہے کہ لوگ پورا قرآن ایک دن میں ختم کرنے یا زیادہ تیز پڑھنے کو فخر یا کمال کی بات سمجھتے ہیں۔ یہ نہایت بری اور غفلت و نادانی کی بات ہے۔
خواجہ پندارد کہ طاعت می کند
بے خبر کز معصیت جان می کند
بعض بزرگوں سے جو زیادہ سے زیادہ پڑھنا ثابت ہے تو وہ ان کی کرامت ہے اس بارہ میں ان کی پیروی نہ کیجئے حاصل یہ کہ تدبر ، ذوق، حضور قلب اور آداب تلاوت کی رعایت کے ساتھ جس قدر بھی تلاوت کر پائیں اسی کو غنیمت سمجھئے۔
جس مجلس میں لوگ کسی دوسرے کام میں مشغول ہوں یا شور و غوغا ہو وہاں تلاوت نہ کیجئے ہاں اگر تلاوت ضروری ہی ہو اور کوئی دوسری جگہ میسر نہ ہو تو تلاوت کیجئے مگر آہستہ آواز کے ساتھ ، البتہ اگر لوگ تلاوت سننے کے مشتاق ہوں اور خاموش و پر سکون ہوں تو بآواز بلند تلاوت افضل ہو گی کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ تلاوت سننے والا اور تلاوت کرنے والا دونوں اجر و ثواب میں یکساں شریک ہیں۔ اسی طرح مصحف(قرآن) میں دیکھ کر پڑھنا بغیر دیکھے پڑھنے سے افضل ہے کیونکہ اس طرح آنکھیں اور دوسرے اعصاب بھی عبادت میں شریک ہوتے ہیں اور حضور قلب بھی زیادہ میسر ہوتا ہے۔
قرآن کریم کو رحل یا کسی دوسری بلند چیز (مثلاً تکیہ ) پر رکھئے تاکہ قرآن کی تعظیم و تکریم آشکارا ہو، تلاوت کے دوران دنیوی کلام و گفتگو، کھانے پینے اور دوسرے سب کاموں سے باز رہئے اگر کوئی ضرورت پیش آ جائے تو قرآن کو بند کر کے کلام و گفتگو کیجئے اس کے بعد پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھ کر تلاوت شروع کیجئے ، غلط پڑھنے سے احتراز کیجئے۔ ترتیل و تجوید کے ساتھ بے تکلف اور بے ساخت پڑھئے۔ غلط طریقہ سے آواز و لہجہ بنانے کی ضرورت نہیں، تلاوت کے وقت کسی کی تعظیم نہ کیجئے۔ ہاں اگر عالم باعمل، استاد یا والدین کے لئے کھڑے ہو جانا اور ان کی تعظیم جائز ہے جب قرآن ختم ہونے کو ہو تو اپنے عزیز و اقا رب اور محبین و متعلقین کو جمع کیجئے ان کی مجلس میں قرآن ختم کیجئے اور ان سب کو دعا میں شامل کیجئے کیونکہ وہ قبولیت دعا کا وقت ہوتا ہے۔ قرآن ختم کرنے کے بعد پھر سورت فاتحہ اور سورت بقرہ مفلحون تک پڑھ کر قرآن بند کیجئے کیونکہ یہ افضل ہے۔
تکیہ لگا کر یا لیٹ کر قرآن پڑھنا اگرچہ جائز ہے لیکن افضل یہی ہے کہ مؤدب بیٹھ کر پڑھا جائے اسی طرح راستہ چلتے قرآن پڑھنا جائز ہے اگر جنگل ہو تو بآواز بلند پڑھا جائے ورنہ بصورت دیگر بآواز آہستہ ۔ نجس اور مکروہ جگہوں مثلا حمام اور کمیلے وغیرہ میں قرآن پڑھنا مکروہ ہے۔
قرآن کی تقطیع بہت چھوٹی نہ رکھی جائے اور نہ اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے متفرق کیا جائے تاکہ اس کے احترام و عظمت میں کچھ کمی واقع نہ ہو ہاں ضرورت کے تحت مثلا بچوں کے پڑھنے کے لئے یا کسی مناسب آسانی و سہولت کے پیش نظر پارہ پارہ یا ہفت سورت وغیرہ کی شکل میں کرنا جائز ہے۔
قرآن کو ایسے لشکر میں لے جانا جہاں امن پر اعتماد نہ ہو مناسب نہیں ہے اسی طرح دارالحرب میں بھی قرآن نہ لے جانا چاہئے کہ ایسا نہ ہو کہ وہ کافروں کے ہاتھ میں پڑ جائے اور وہ اس کی بے حرمتی کریں۔
قرآن کی اتنی آیتوں کا یاد کرنا کہ جن سے نماز ہو جائے ہر مسلمان پر عین فرض ہے اور پورا قرآن شریف یاد کرنا فرض کفایہ ہے کہ اگر ایک شخص حفظ کرے تو سب کے ذمہ سے فرض ساقط ہو جاتا ہے۔ فقہا لکھتے ہیں کہ سورت فاتحہ اور کوئی ایک سورت یاد کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور باقی قرآن کا یاد کرنا اور اس کے احکام کو جاننا اور سیکھنا نفل نماز سے اولیٰ ہے۔
مصحف کی طرف پاؤں پھیلانے مکروہ نہیں بشرطیکہ وہ پاؤں کے برابر نہ ہو، اسی طرح مصحف اگر کھونٹی پر لٹکا ہوا ہو یا طاق میں رکھا ہوا ہو تو ادھر پاؤں پھیلانا مکروہ نہیں ہے۔
سفر میں حفاظ کی خاطر مصحف کو خرجی (بیگ زنبیل اور جھولا) میں رکھ کر اس پر سوار ہونا یا تکیہ کے نیچے رکھ کر سونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ، جس مکان میں یا کمرہ میں مصحف رکھا ہو اس میں جماع کرنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ جب قرآن شروع ہو تو پہلے یہ دعا پڑھئے۔
دعا (اللہم انی اشہد ان ھذا کتابک المنزل من عندک علی رسولک محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وا صحابہ واتباعہ اجمعین وکلامک الناطق علی لسان نبیک جعلتہ ہادیا منک لخلقک وحبلا متصلا فیما بینک وبین عبادک اللہم فاجعل نظری فیہ عبادۃ وقرائتی فکروفکری فیہ اعتبارا انک انت الرؤ ف الرحیم رب اعوذبک من ہمزات الشیاطین واعوذبک رب ان یحضرون۔)
" اے اللہ! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیری یہ کتاب تیری طرف سے تیرے رسول پر اتاری گئی ہے جن کا نام نامی محمد بن عبداللہ ہے رحمت ہو اللہ کی ان پر، ان کی اولاد پر، ان کے اصحاب پر اور ان کے تمام تابعداروں پر اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا کلام ناطق ہے تیرے رسول کی زبان پر، اس کلام کو تونے اپنی مخلوق کی ہدایت کرنے والا بنایا ہے اور اس کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان واسطہ متصل بنایا ہے۔ لہٰذا اے اللہ! تو میری نظر کو اس میں عبادت گزار میری قرأت کو اس میں بافکر اور میرے بافکر کو اس میں عبرت پذیر بنا، بلاشبیہ تیری ذات بڑی مہربان ہے اور تو بڑا رحم کرنے والا ہے اور اے میرے رب میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ کا طلبگار نہیں کہ میرے پاس شیاطین آئیں۔
اس دعا کے بعدا یت (قل اعوذ برب الناس) پڑھئے اور پھر یہ دعا مانگئے۔
دعا (اللہم بالحق انزلتہ وبالحق نزل اللہم عطم رغبی جہ واجعلہ نورا لیبضری وشفاء لصدری وہ ذھابالھمی وحزنی وبیض بہ وجہی وارزقنی تلاوتہ وفہم معانیہ برحمتک یا ارحم الراحمین۔)
اے اللہ تو نے قرآن کو حق کے ساتھ اتارا اور یہ حق کے ساتھ اترا۔۔ اے اللہ قرآن میں میری رغبت بڑی بنا اور اسے میری آنکھوں کو نور میرے سینے کے لئے شفاء اور میرے فکر و غم کے دور ہونے کا سبب بنا اس کے ذریعہ میرے چہرے کو روشن و منور فرما اور اپنی رحمت کے صدقہ اے ارحم الراحمین اس کی تلاوت مجھے نصیب کر اور اس کے معنی کی سمجھ عطا فرما
ہر روز تلاوت کے بعد ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھئے۔
دعا (اللہم اجعل القرآن لنا فی الدنیا قرینا وفی الآخرۃ شافعا وہ فی القبر مونسا وفی القیامۃ صاحبا وعلی الصراط نورا وفی الجنۃ رفیقا ومن النار سترا۔)
اے اللہ قرآن پاک کو میرے لئے دنیا میں ہم نشین، آخرت میں شافع، قبر میں غم خوار، قیامت میں مونس، پل صراط پر نور، جنت میں رفیق اور آگے سے پردہ دینا۔
پھر آپ نے دینی اور دنیوی مقاصد و عزائم کے لئے جو بھی دعا چاہیں مانگیں انشاء اللہ آپ کی ہر درخواست مجیب الدعوات کی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازری جائے گی۔
ابن مردویہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب قرآن ختم کرتے تو کھڑے ہو کر دعا مانگتے، اسی طرح بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ ہی سے نقل کیا کہ رول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن پڑھے اللہ کی حمد و ثنا کرے محمد پر درود بھیجے اور پھر اپنے رب سے اپنی بخشش چاہے تو بلاشبہ اس نے بہترین طریقے سے خیر و بھلائی کی دعا مانگی۔
بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب قرآن ختم فرماتے تو کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی بہت زیادہ حمد و ثنا کرتے چنانچہ حمد و ثنا اور دعا کے کلمات یہ ہوتے۔
الحمد للہ رب العالیمن الحمد للہ الذی خلق السماوات والرض وجعل الظلمت والنور ثم الذین کفروا بربہم یعدلون۔ لا الہ الا اللہ وکذب العادلون باللہ وضلوا ضللا بعیدا لا الا اللہ وکذب المشر کون باللہ من العرب والمجوس والیہود النصاریٰ والصابئین ومن دعا للہ ولد وصاحبۃ او ندا او شبہا او مثلا او سمیا او عدلا فانت ربنا اعطم من ان نتخذ فیما خلقت والحمد للہ الذی لم یتخذ صاحبۃ ولا ولدا ولم یکن لہ شریک فی الملک ولم یکن لو ولی من الذل وکبری تکبیرا اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبھان اللہ بکرۃ واصیلا۔ والحمدللہ الذی انزل علی عبدہ الکتٰب ولم یجعل لہ عوفا قیما لتنذر بہ باسا شدیدا من لدنہ وبشر المومنین الذی یعمولن الصالحات ان لھم اجرا حسان ماکثین فیہ ابدا وینذر الذین قالوا اتخذا للہ ولدا مالھم بہ میں علم ولا لاباہ م کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم ان یقولون الا کذبا ۔ الحمد للہ الذی لہ مافی السموات وما فی الارض ولہ الحمد فی الآخرۃ وہو الحکیم الخبیر۔ یعلم مایلج فی الارض وما یخرج من السماء وما یعرج فیہا وہو الرحیم الغفور ۔ الحمدللہ فاطر السماوات والارض جاعل الملئکۃ رسلا اولی اجنحۃ مثنی وثلث ارباع یزید فی الخق مایشاء ان اللہ علی کل چیز قدیر۔ مایفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک ہا وما یمسک فلا مرسل لہ من بعد وہو العزیز الحکم ۔ الحمدللہ وسلم علی عبادہ الذین اصطفی آللہ خیر اما یشرکون۔ بل اللہ خیر وابقی وا حکم واکرم واعظم ممایشرکون۔ فالحمدللہ بل اکثرھم لایعلمون۔ صدق اللہ وبلغت رسلہ الکرام وانا علی ذالکم من الشاہدین۔ اللہم صل علی جمیع الملائکۃ والمرسلین وارحم عبادک المومنین مب اہل السماوات والارض واختم لنا بخیر وافتح لنا بخیر وبارک لنا فی القرآن العظیم وانفسنا بالآیت والذکر الحکیم ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم۔
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو رب ہے تمام عالم کا، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے آسمان اور زمین پیدا کئے اور اندھیرا اور اجالا بنایا پھر بھی یہ کافر اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو برابر کر دیتے ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور جھوٹے ہیں وہ لوگ جو برابر کر دیتے ہیں دوسروں کو اللہ کے ساتھ اور گمراہ ہیں وہ لوگ اور بھٹک گئے ہیں وہ صحیح راستہ سے کامل بھٹک جانا، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور جھوٹے ہیں وہ لوگ جو اہل عرب میں سے ہیں اور آتش پرست، یہود و نصاریٰ اور کو کب پرست وہ دوسروں کو اللہ کا شریک مان رہے ہیں جو شخص ثابت کرتا ہے اللہ کے لئے اولاد کو یا بیوی کو یا ہمسر کو یا مشابہ کو یا مثیل کو اس کے ہمنام کو یا اس کی ذات و صفات میں برابر کو، تو وہ کیا کرے کیونکہ وہ بھی جھوٹا ہے اور آپ تو اے ہمارے پروردگار! اس سے برتر و بلند ہیں کہ اپنی مخلوق میں سے کسی کو اپنا شریک و ساجھی بنائیں۔ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں بنایا اور نہ بنایا اپنے لئے بیوی کو اور نہ بیٹے کو اور نہیں ہے کوئی اس کا ساجھ سلطنت میں اور نہ کوئی اس کا مددگار ہے ذلت کے وقت پر اور اس کی بڑآئی بیان کرو بڑا جان کر اللہ سب سے بڑا بہت بڑا اور بے انتہاء، بے شمار تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور تمام چیزیں اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں صبح کے وقت بھی اور شام کے وقت بھی اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنے بندہ محمد پر کتاب اتاری جس میں کوئی کجی نہیں رکھی، بالکل ٹھیک ٹھیک اتاری تاکہ خوف دلائے ایک سخت آفت کا اللہ کی طرف سے اور خوشخبری دے ایمان لانے والوں کو جو نیکیاں کرتے ہیں اس بات کی کہ ان کے لئے اچھا بدلہ جنت ہے جس میں وہ ہمیشہ رہا کریں گے اور ان کو متنبہ کر دے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنے لئے اولاد بنائی ہے کچھ خبر نہیں ان کو اس بات کی نہ ان کے باپ دادوں کو، کیا بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے، سب کچھ جھوٹ ہے جس کو وہ کہہ رہے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس کی مملوک میں وہ تمام چیزیں ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہں اور تمام تعریفیں اس کے لئے ہیں عالم آخرت میں اور وہ بڑی حکمت والا اور ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے وہ جانتا ہے ان تمام چیزوں کو جو زمین میں داخل ہوتی ہیں اور اس سے باہر نکلتی ہیں اور جو آسمانوں سے اترتی ہیں اور اسمانوں پر چڑھتی ہیں وہ بڑا رحم کرنے والا اور بہت زیادہ مغفرت کرنے والا ہے، تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو پیدا کرنے والا ہے تمام آسمانوں کو اور زمین کو اور بنانے والا ہے فرشتوں کو اپنا پیغام پہچانے والا جو بازوؤں والے ہیں کسی کے دو بازو ہیں کسی کے تین اور کسی کے چار، اپنی مخلوق میں وہ زیادتی کرتا ہے جتنا چاہتا ہے یقینا اللہ تمام چیزوں پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے جو کچھ کھول دے ، اللہ تعالیٰ لوگوں پر اپنی رحمت میں سے تو کوئی نہیں اس کو روکنے والا اور جو کچھ کہ روک رکھے تو کوئی نہیں اس کو بھیجنے والا اس کے سوا اور وہی ہے زبردست حکمتوں والا ۔ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور سلامتی ہو اللہ کی اللہ کے ان بندوں پر جن کو اس نے پسند فرما لیا ہے کیا اللہ سب سے بہتر ہے یا وہ (بت) جن کو وہ (کافر و مشرک) اللہ کا ساجھی ٹھہرا رہے ہیں (یہ بات نہیں ہے) بلکہ اللہ ہی سب سے بہتر اور وہی باقی رہنے والا ہے ، وہی مضبوط حکم والا ہے اور وہی عزت والا ہے وہ ان تمام چیزوں سے جن کو یہ کافر شریک ٹھہرا رہے ہیں سب سے عظمت والا ہے ، پس تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ، اللہ نے سچ فرمایا ہے اور اس کے کریم رسولوں نے اس کا پیغام (صحیح صحیح) پہنچایا ہے اور میں تمام باتوں پر گواہی دینے والوں میں سے ہوں، اے اللہ! اپنی رحمت نازل فرما، تمام فرشتوں پر ، تمام پیغمبروں پر اور رحم فرما اپنے مومن بندوں پر آسمان کے رہنے والوں اور زمین پر بسنے والوں سے ، ہمارا خاتمہ کیجئے خیر کے ساتھ اور کھول دیجئے ہمارے لئے خیر کے دروازہ کو اور برکت دیجئے ہمارے لئے قرآن عظیم کے علوم میں اور نفع دیجئے ہم کو آیات قرآنی سے اور اپنے مستحکم ذکر سے، اے ہمارے رب! ہماری یہ دعا قبول فرما لے یقینا آپ ہماری دعاؤں کو سننے والے اور ہماری باتوں کو جاننے والے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں