مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 727

قرآن کے بارہ میں چند احکام

راوی:

وعن عبيدة المليكي وكانت له صحبة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يا أهل القرآن لا تتوسدوا القرآن واتلوه حق تلاوته من آناء الليل والنهار وأفشوه وتغنوه وتدبروا ما فيه لعلكم تفلحون ولا تعجلوا ثوابه فإن له ثوابا " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت عبید ملیکی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی تھے راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اہل قرآن! قرآن سے تکیہ نہ کرو اور رات و دن میں پڑھتے رہا کرو جیسا کہ اس کو پڑھنے کا حق ہے قرآن کو ظاہر کرو اسے خوش آوازی کے ساتھ پڑھو جو کچھ اس میں مذکور ہے اس میں غور و فکر کرو تاکہ تمہارا مطلوب (آخرت) حاصل ہو اور اس کا ثواب حاصل ہونے میں جلد بازی نہ کرو (یعنی دنیا ہی میں اس کا اجر حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو) کیونکہ آخرت میں اس کا بڑا اجر ہے۔ (بیہقی)

تشریح
قرآن سے تکیہ نہ کرو ، کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنے اور اس کے حقوق کی ادائیگی سے غفلت نہ برتو بلکہ برابر قرآن پڑھتے رہا کرو اور اس کا حق بھی ادا کرو بایں طور کہ اس کے حروف اچھی طرح ادا کرو اور اس کے معانی سمجھو اور اس پر عمل کرو۔
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن پر تکیہ لگانا یعنی اس پر سہارا دے کر بیٹھنا یا لیٹنا اس کی طرف پاؤں پھیلانا، اس پر کوئی چیز رکھنا اس کی طرف پیٹھ کرنا، اس کو روندنا اور اس کو پھینکنا یہ سب چیزیں حرام ہیں، قرآن سے فال نکالنا مکروہ ہے بعض مالکیہ کے نزدیک یہ بھی حرام ہے۔
جیسا کہ اس کو پڑھنے کا حق ہے۔ قرآن کریم پڑھتے وقت چار باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہئے اول تو یہ کہ الفاظ کو درست اور صحیح ادا کیا جائے دوسری بات یہ کہ مفہوم ومعانی سمجھنا چاہئے تیسری بات یہ کہ مفہوم ومعانی کا مقصد سمجھنا چاہئے اور چوتھی بات یہ کہ جو کچھ پڑھا جائے اس پر عمل کیا جائے۔
قرآن کو ظاہر کرو۔ یعنی قرآن کریم بآواز بلند پڑھو تاکہ دوسرے لوگ سنیں اور انہیں قرآن پڑھنے کا شوق ہو، قرآن کریم دوسرے لوگوں کو پڑھاؤ سکھاؤ۔ قرآن کریم پر عمل کرو اور اپنی زندگی اسی کے مطابق سنوارو، قرآن کریم لکھو اور اس کی نشر و اشاعت کا اہتمام کرو اور قرآن کریم کی تعظیم کرو۔ جو کچھ اس میں مذکور ہے اس میں غور و فکر کرو، کا مطلب یہ ہے کہ جو آیتیں تنبیہ ، وعید، اور آخرت کی ہولناکی کے بارہ میں ہیں ان آیتوں میں خوب غور و فکر کرو تاکہ دنیا سے بے رغبتی ہو اور آخرت کی طرف میلان ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں