مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 746

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان رحمت

راوی:

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لكل نبي دعوة مستجابة فتعجل كل نبي دعوته وإني اختبأت دعوتي شفاعة لأمتي إلى يوم القيامة فهي نائلة إن شاء الله من مات من أمتي لا يشرك بالله شيئا " . رواه مسلم وللبخاري أقصر منه

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ہر ایک نبی کے لئے ایک دعا ہے جو قبول کی جاتی ہے چنانچہ ہر نبی نے اپنی دعا کے بارہ میں جلدی کی لیکن میں نے اپنی دعا اپنی امت کی شفاعت کی خاطر قیامت کے دن تک کے لئے محفوظ رکھی ہے پس میری یہ دعا اگر اللہ نے چاہا تو میری امت کے ہر اس شخص کو فائدہ پہنچائے گی ۔ جو اس حال میں مرا ہو کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو۔ (مسلم) اور بخاری نے اس روایت کو اس سے کم نقل کیا ہے۔

تشریح
ہر نبی کے لئے ایک دعا ہے۔ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو حکم فرمایا تھا کہ اپنے مخالفین کی تباہی کے لئے بد دعا کرو لہٰذا وہ بد دعا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ اسے منظور فرماتا تھا چنانچہ اسی دعا کے بارہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو دعا مانگنے کا جو حق دیا تھا اور پھر اس کی قبولیت کا یقین بھی عطا فرمایا تھا تو ہر نبی نے اپنے اس حق کے استعمال میں بہت جلدی کی جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی امت کی ہلاکت و تباہی کے لئے بد دعا کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی پوری امت طوفان میں غرق کر دی گئی۔ یا اسی طرح حضرت صالح علیہ السلام نے بھی اپنی امت کی تباہی کے لئے بد دعا کی اور امت ان کی حضرت جبرائیل علیہ السلام کی ایک آواز کے ذریعہ ہلاکت کی وادیوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھپ گئی لیکن میں نے اپنی دعا کو محفوظ رکھا یعنی اپنے مخالفین کی ایذاء پر صبر کیا اور ان کے لئے بد دعا نہ کی۔ کیونکہ میں رحمۃ اللعلمین ہوں میری شان یہ نہیں ہے کہ میں بد دعا کروں اور لوگوں کے لئے تباہی وبربادی کا سامان فراہم کروں میں نے اپنے اس حق کو جو مجھے بھی ملا تھا قیامت تک کے لئے اٹھا رکھا ہے۔ قیامت کے دن میں اس دنیا میں بد دعا کے بجائے ہر اس امتی کے حق میں شفاعت کروں گا جو ایمان کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوا ہو اگرچہ وہ گنہگار ہی کیوں نہ رہا ہو۔
اس موقع پر اتنی بات اور جان لیجئے کہ شفاعت کئی قسم کی ہو گی بعض لوگ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کے نتیجہ میں دوزخ میں داخل ہی نہیں ہوں گے بعض دوزخ سے جلدی نکل آئیں گے بعض جنت میں جلدی داخل ہوں گے اور بعض کے جنت میں درجے بلند ہوں گے۔ اللہم ارزقنا شفاعۃ نبینا علیہ الف الف صلوۃ۔

یہ حدیث شیئر کریں