مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 751

غائبانہ دعا قبول ہوتی ہے

راوی:

وعن أبي الدرداء رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " دعوة المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة عند رأسه ملك موكل كلما دعا لأخيه بخير قال الملك الموكل به : آمين ولك بمثل " . رواه مسلم

حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مسلم بندہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرتا ہے تو وہ قبول کی جاتی ہے۔ دعا کرنے والے کے سر کے قریب ایک فرشتہ متعین کر دیا جاتا ہے جب وہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ متعین شدہ فرشتہ کہتا ہے کہ اے اللہ اس کی دعا قبول کر اور (یہ بھی کہتا ہے کہ ) تیرے لئے بھی ایسا ہی ہو۔ (مسلم)

تشریح
یہاں تو بطور خاص اس دعا کی قبولیت کی بشارت دی گئی ہے جو اپنے مسلمان بھائی کے لئے اس کی عدم موجودگی میں زبان سے نکلے لیکن ایسے ہی اگر کوئی کسی مسلمان کے لئے اس کے سامنے اپنے دل میں چپکے سے دعا کرے تو وہ دعا بھی اس بشارت کے تحت آتی ہے کیونکہ جس طرح غائبانہ دعا میں خلوص کار فرما ہوتا ہے اور اس کے نتیجہ میں دعا قبول ہوتی ہے اسی طرح اس کی موجودگی میں اپنے دل میں یا چپکے سے دعا کرتے وقت بھی پوری طرح خلوص ہی کی کار فرمائی ہوتی ہے۔
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ دعا قبول کرنے والے کے ساتھ جو فرشتہ متعین کیا جاتا ہے کہ وہ دعا کے وقت بارگاہ حق شانہ میں یہ سفارش پیش کرتا ہے کہ الٰہی اس شخص کی دعا اس کے بھائی کے حق میں قبول فرما اور پھر وہ دعا کرنے والے کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ جس طرح اس دعا کے نتیجہ میں تیرا بھائی خیر و بھلائی کو پہنچے گا۔ اسی طرح اللہ کرے کہ تجھے بھی خیر و بھلائی حاصل ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں