مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ ذکراللہ اور تقرب الی اللہ کا بیان ۔ حدیث 786

خدا کی طرف بندہ کی تھوڑی سی توجہ بندہ کی طرف خد اکی زیادہ توجہ کا باعث

راوی:

وعن أبي ذر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يقول الله تعالى : من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها وأزيد ومن جاء بالسيئة فجزاء سيئة مثلها أو أغفر ومن تقرب مني شبرا تقربت منه ذراعا ومن تقرب مني ذراعا تقربت منه باعا ومن أتاني يمشي أتيته هرولة ومن لقيني بقراب الأرض خطيئة لا يشرك بي شيئا لقيته بمثلها مغفرة " . رواه مسلم

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص ایک نیکی کرتا ہے اس کو اس جیسی دس نیکیون کے برابر ثواب ملتا ہے اور اس سے بھی زیادہ دیتا ہوں جس کو چاہتا ہوں اس کو اس سے صدق واخلاص کے مطابق سات سو گنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ ثواب دیتا ہوں جو شخص کوئی برائی کرتا ہے تو اس کو اسی برائی کے برابر سزا ملتی ہے یا میں اسے بھی معاف کر دیتا ہوں جو شخص اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے ایک بالشت (یعنی بقدر قلیل) میری طرف آتا ہے تو میں ایک گز اس کی طرف آتا ہوں (یعنی میں اس کی توجہ والتفات سے کہیں زیادہ اس پر اپنی رحمت کے دروازے کھولتا ہوں) جو شخص میری طرف ایک گز آتا ہے میں اس کی جانب دونوں ہاتھوں کے پھیلانے کے برابر بڑھتا ہوں۔ جو شخص میری طرف اپنی چال سے آتا ہے میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں اور جو شخص زمین کے برابر بھی گناہ لے کر مجھ سے ملے گا بشرطیکہ اس نے میرے ساتھ شریک نہ کیا ہو یعنی شرک میں مبتلا نہ ہو تو اگر میں چاہوں گا تو اس کو زمین کے برابر ہی مغفرت عطا کروں گا۔ (مسلم)

تشریح
اللہ تعالیٰ کتنا رحیم وکریم ہے اس کی رحمت کتنی وسیع ہے اپنے بندوں پر وہ کتنا مہربان ہے اس کی شان عفو کسی قدر بے پایاں ہے اور اس کا فضل کس قدر بے کراں ہے اس کا ایک ہلکا سا اندازہ اس حدیث سے ہو جاتا ہے۔ حدیث کا حاصل یہ ہے کہ اگر بندہ اللہ کی طرف تھوڑی سی بھی توجہ اور رجوع کرتا ہے تو اس کی طرف بارگاہ الٰہی سے اس کی توجہ کہیں زیادہ توجہ، التفات اور رحمت اس کی طرف منعطف ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں