مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان ۔ حدیث 807

اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان

راوی:

یہ بات جان لینی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے نام تو قیفی ہیں یعنی سماع اور اذن شارع پر موقوف ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ جو نام شرع سے منقول ہے وہی کہنا چاہئے اپنی طرف سے از راہ عقل کوئی نام نہ لینا چاہیے ، چاہے وہ نام معنی کے اعتبار سے شرع کے نام منقول کے مطابق ہی کیوں نہ ہو مثلا اللہ تعالیٰ کو عالم کہنا چاہئے عاقل نہ کہا جائے، جواد کہنا چاہئے سخی نہ کہا جائے اور شافی کہنا چاہئے طبیب نہ کہا جائے۔
بندہ کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی صفات اپنی ذات میں پیدا کرنے کی حتی المقدور کوشش کرے چنانچہ آگے صفحات میں اللہ تعالیٰ کے اسماء کی وضاحت کے موقع پر یا دوسری عبادتوں کی تشریح میں باری تعالیٰ کی صفات کے حصول کی جو تلقین کی گئی ہے اس پر پوری طرح عمل کرنا چاہئے تاکہ ان صفات کے حصول کے بعد اپنی ذات انوار الٰہیہ کا پر تو اور اپنی زندگی اسلامی اخلاق تعلیم کا پیکر بنے۔ اللہم وفقنا ویسر لنا حصولہا۔
ایک بزرگ کے بارہ میں منقول ہے کہ ان کے پاس جب کوئی شخص بیعت کے لئے آتا تو وہ پہلے اس کو حکم دیتے کہ وضو کر کے آؤ جب وہ وضو کر کے آتا تو وہ اس کے سامنے اللہ تعالیٰ کے اسماء پوری عظمت و جلال کے ساتھ بآواز بلند پڑھتے پھر اس شخص میں جس اسم مبارک کی تاثیر دیکھتے وہی اسے تعلیم کرتے اس خیال سے کہ اسے کثود (حصول مقصد) جلد ہو گا چنانچہ ایسا ہی ہوتا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں