مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان ۔ حدیث 810

اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام اور ان کی تفصیل ووضاحت

راوی:

" العزیز" ۔غالب وبے مثل کہ کوئی اس پر غالب نہیں۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ اپنے نفس، اپنی خواہشات اور شیطان پر غالب رہے علم وعمل اور عرفات میں بے مثل بنے اور مخلوق اللہ کے آگے ہاتھ نہ پھیلا کر اپنی ذات کو عزت بخشے اور غیر اللہ کے آگے دست سوال دراز کر کے اپنے آپ کو ذلیل نہ کرے۔
ابوالعباس مریسی کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! عزت تو میں نے مخلوق اللہ سے بلند ہمتی اختیار کرنے (یعنی کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانے ہی میں دیکھی ہے)۔
بعض علماء فرماتے ہیں کہ اللہ کو عزیز وغالب وبے مثل تو اسی نے جانا جس نے اس کے احکام اور اس کی شریعت کو عزیز یعنی (اپنے اوپر غالب ) کیا اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں بے مثل بنا اور جس نے ان چیزوں میں سہل پسندی اور بے اعتنائی کا رویہ اختیار کیا اس نے اللہ کی عزت نہیں پہچانی یعنی اسے عزیز نہیں مانا ۔ اور ارشاد ربانی ہے ۔ آیت (و اللہ العزۃ ولرسولہ وللمومنین ولکن المنافقین لا یعلمون)۔ اور اللہ کے لئے اور اس کے رسول کے لئے اور مومنین کے لئے عزت ہے اور لیکن منافق اسے نہیں جانتے۔
خاصیت
جو شخص اس اسم کو فجر کی نماز کے بعد اکتالیس بار پڑھے وہ دنیا اور آخرت میں کسی کا محتاج نہ ہو اور بعد خواری کے عزیز ہو اس کے علاوہ بھی اس اسم مبارک کی بڑی عجیب وغریب خاصیتیں مذکور ہیں۔
" الجبار" ۔ بگڑے کاموں کو درست کرنے والا۔ اور بعض علماء نے کہا ہے کہ اس کے معنی یہ ہیں ، بندوں کو اس چیز کی طرف لانے والا جس کا ارادہ کرتا ہے۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ فضائل وکمال حاصل کر کے اپنے نفس کی خرابیوں کو درست کرے اور تقویٰ وپرہیزگاری اور طاعت پر مداومت اختیار کر کے اپنے نفس پر غالب ہو اور اس طرح درجہ کامل کو پہنچے ۔
قشیری کہتے ہیں کہ بعض کتابوں میں یہ منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندے! کسی چیز کا تو بھی ارادہ کرتا ہے اور میں بھی ارادہ کرتا ہوں (یعنی اس چیز کے بارے میں تیری خواہش کچھ ہوتی ہے اور میری مشیت کچھ اور ) ہوتا وہی ہے جو میں ارادہ کرتا ہوں لہٰذا تو اگر اس پر راضی ہو جائے جس کا میں ارادہ کرتا ہوں (یعنی اس چیز کے بارہ میں میری طرف جو فیصلہ صادر ہو جائے تو اپنی خواہش کے علی الرغم اس کو بلاچوں وچرا مان لے اور اس پر راضی ہو جائے ) تو تو جو ارادہ کرتا ہے میں اس پر تجھ سے کفایت کروں گا۔ (یعنی اس کا نعم البدل عطا کروں گا) اور تو اگر اس پر راضی نہ ہو ہوا۔ جس کا میں ارادہ کرتا ہوں تو پھر میں اس میں تجھ سے کفایت نہیں کروں گا جس کا تو ارادہ کرتا ہے (یعنی تجھے نعم البدل عطا نہیں کروں گا۔ اور پھر ہو گا وہی جو میں ارادہ کرتا ہوں اور تو محروم کا محروم رہ جائے گا)۔
خاصیت
جو شخص مسبحات عشر کے بعد اس اسم کو اکیس بار پڑھے وہ ظالموں کے شر سے امن میں رہے گا جو شخص اس اسم کو پڑھنے پر ہمیشگی اختیار کرے گا وہ غیب اور مخلوق کی بد گوئی سے نڈر اور امان میں رہے گا اور اہل دولت وسلطنت میں سے ہو گا اور اگر کوئی شخص اس اسم کو انگوٹھی پر نقش کرا کے پہنے تو لوگوں کے دل میں اس کی ہیبت اور شوکت بیٹھ جائے گی۔
" المتکبر" ۔ نہایت بزرگ۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ جب اسے حق تعالیٰ کی یہ بزرگی معلوم ہوئی تو اب اسے چاہئے کہ وہ خواہشات نفسانی کی طرف میلان ور لذات شہوانی کی طرف رغبت سے تکبر یعنی پرہیز کرے کیونکہ ان چیزوں کی طرف رغبت کرے گا تو جانور کا شریک ہو گا ۔ بلکہ ہر اس چیز سے تکبر کرنا چاہئے جو باطن کو حق سے باز رکھے اور حق تعالیٰ کی طرف پہنچنے کے علاوہ ہر چیز کو حقیر جاننا اور تواضع وتذلل کا طریقہ اختیار کرنا چاہئے اور اپنی ذات سے تکبر کے تمام دعوؤں کو زائل کرنا چاہئے تاکہ نفس صاف ہو اور اس میں اللہ کی محبت جاگزیں ہو اور اس طرح نہ نفس کا اختیار باقی رہے اور نہ غیر اللہ کے ساتھ قرار ۔
خاصیت
جو شخص اپنی بیوی سے مباشرت کے وقت دخول سے پہلے اس مبارک اسم کو دس مرتبہ پڑھے تو انشاء اللہ حق تعالیٰ اسے پرہیزگار فرزند خلف عطا فرمائے گا اور جو شخص اپنے ہر کام کی ابتداء میں یہ اسم مبارک بہت پڑھے تو اللہ نے چاہا وہ اپنی مراد کو پہنچے گا۔
" الخالق" ۔ مشیت وحکمت کے موافق پیدا ہونے والی چیز کا اندازہ کرنے والا۔
خاصیت
جو شخص اس اسم مبارک کو برابر پڑھتا رہتا ہے حق تعالیٰ اس کے لئے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ہے تاکہ وہ اس کی طرف سے قیامت کے دن تک عبادت کرتا رہے نیز حق تعالیٰ اس اسم مبارک کی برکت سے اس شخص کا دل اور منہ، روشن ونورانی کر دیتا ہے! حضرت شاہ عبدالرحمن نے لکھا ہے کہ جو شخص رات میں یہ اسم بہت زیادہ پڑھے گا اس کا دل اور منہ روشن و منور ہو گا اور وہ تمام کاموں پر حاوی رہے گا۔
" الباری" ۔ پیدا کرنے ولا۔
خاصیت
جو شخص اس اسم کو ہفتہ میں سو بار پڑھ لیا کرے حق تعالیٰ اس کو قبر میں نہیں چھوڑے گا بلکہ ریاض قدس میں لے جائے گا اور جو حکیم و معالج اس اسم کو مستقل طور پر پڑھتا رہے وہ جو بھی علاج کرے گا کامیاب رہے گا۔
" المصور" ۔ صورت بنانے والا۔
مذکورہ بالا ان تینوں ناموں سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ جب کوئی چیز دیکھے اور جب بھی کسی چیز کا تصور کرے تو اللہ کی قدرتوں اور عجائبات میں غور و فکر کرے جو اس چیز میں موجود ہیں۔
خاصیت
اگر کوئی عورت بانجھ ہو اور اولاد کی دولت سے محرورم ہو تو اسے چاہئے کہ وہ سات دن روزے رکھے اور ہر روز افطار کے وقت اکیس بار المصور پڑھ کر پانی پر دم کرے اور اسے پی لے انشاء اللہ حق تعالیٰ اسے فرزند نیک عطا فرمائے گا جو شخص کسی دشوار اور مشکل کام کے
وقت اس اسم کو بہت پڑھے وہ کام اسان ہو جائے گا۔
" الغفار" ۔ بندوں کے گناہوں کو بخشنے والا اور ان کے عیوب کو ڈھانکنے والا "
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لے کہ گناہوں کو اللہ کے علاوہ اور کوئی نہیں بخشتا نیز اسے چاہئے کہ وہ لوگوں کے عیوب کو چھپائے کسی سے کوئی قصور و خطا ہو جائے تو اس سے درگزر کرے اور اپنے اوپر ہمہ اوقات خصوصا سحر کے وقت استغفار کو لازم کرے جو شخص جمعہ کی نماز کے بعد سو بار یہ کہتا ہے۔ یا غفار اغفر لی ذنوبی ۔ اے بخشنے والے! میرے گناہ بخش دے۔ تو حق تعالیٰ اسے ان لوگوں میں سے قرار دیتا ہے جن کی بخشش ہو چکی ہوتی ہے۔
" القہار" ۔ غالب کہ اس کی قدرت کے سامنے سب عاجز ومغلوب ہیں۔
اس اسم مبارک سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ اپنے بڑے دشمنوں پر غالب ہو کر انہیں اپنے سامنے عاجز اور اپنا مغلوب بنا دے اور وہ بڑے دشمن نفس اور شیطان ہیں۔
خاصیت
جو کوئی اس اسم کو بہت پڑھتا ہے حق تعالیٰ اس کے دل سے دنیا کی محبت دور کر دیتا ہے اور اس کا خاتمہ بخیر ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے دل میں شوق ومحبت پیدا کرتا ہے اور جو شخص اس اسم کو اپنی کسی بھی مہم کے لئے سو بار پڑھے تو اس کی مہم آسان ہو جائے گی اور جو کوئی اس کو پڑھنے میں ہمیشگی اختیار کرے گا اس کے دل سے دنیا کی محبت جاتی رہے گی اور اگر کوئی شخص سنت وفرض نمازوں کے درمیان اس اسم کو سو بار یہ نیت مقہوری پڑھے تو بڑے سے بڑا دشمن مقہور ومغلوب ہو۔
" الوہاب" ۔ بغیر بدلہ کے بہت دینے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنی جان اور اپنا مال بغیر کسی غرض اور بلا کسی عوض کے لالچ کے خرچ کرے۔
خاصیت
جو کوئی فقر و فاقہ کی تکلیف ومصیبت جھیل رہا ہو تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو پڑھنے پر ہمیشگی اختیار کرے حق تعالیٰ اسے اس مصیبت سے اس طرح نجات دے گا کہ وہ حیران رہ جائے گا اور جو شخص اس کو لکھ کر اپنے پاس رکھے وہ اس کا ایسا ہی اثر پائے گا اور جو شخص نماز چاشت کے بعد سجدہ کی کوئی آیت پڑھے۔ اور پھر سجدہ میں سر رکھ کر سات بار یہ اسم پاک پڑھے تو مخلوق سے بے نیاز و بے پرواہ ہو جائے گا اور اگر کسی کو اپنی کوئی حاجت پوری کرانی ہو تو وہ آدھی رات کو اپنے مکان یا مسجد کے صحن میں تین بار سجدہ کرے اور پھر ہاتھ اٹھا کر اسم کو سو بار پڑھے انشاء اللہ اس کی حاجت ضرور پوری ہو گی۔
مولانا شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ فراخی رزق کے لئے چاشت کے وقت چار رکعت نماز پڑھی جائے نماز سے فراغت کے بعد سجدہ میں جا کر ایک سو چار مرتبہ یا وہاب پڑھا جائے اور اگر اتنا وقت نہ ہو تو پچاس مرتبہ پڑھ لیا جائے انشاء اللہ رزق میں وسعت وفراخی ہو گی۔
" الرزاق' '۔ رزق پیدا کرنے والا اور مخلوقات کو رزق پہنچانے والا۔ رزق اس چیز کو کہتے ہیں کہ جس سے فائدہ اٹھایا جائے پھر اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ظاہری اور باطنی باطنی وہ ہے جس سے نفس کو اور دل کو فائدہ پہنچے جیسے علوم معارف وغیرہ اور ظاہری وہ ہے جس سے بدن کو فائدہ پہنچے مثلا کھانے پینے کی چیزیں اور اسباب یعنی کپڑا وغیرہ۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ اس بات پر کامل یقین واعتقاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی بھی ذات رزق دینے کے قابل نہیں ہے لہٰذا وہ رزق کی توقع صرف اللہ تعالیٰ سے ہی رکھے اور اپنے تمام امور اسی کی طرف سونپے نیز اپنے ہاتھ اور اپنی زبان سے لوگوں کو جسمانی اور روحانی رزق پہنچاتا رہے یعنی جو محتاج وضرورت مند ہوں ان پر اپنا مال خرچ کرے۔ جو کہ کم علم اور گمراہ ہوں انہیں تعلیم دے اور ان کی ہدایت کرے اور ہر مسلمان کے لئے دعائے خیر کرتا رہے وغیرہ وغیرہ کسی عارف سے پوچھا گیا کہ آپ کے کھانے پینے کا انتظام کیسے ہوتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جب سے مجھے اپنے خالق کا عرفان حاصل ہوا میں نے کبھی بھی اپنے رزق کا فکر نہیں کیا اسی طرح ایک عارف سے پوچھا گیا کہ قوت غذا کیا ہے؟ انہوں نے کہا حی الذی لایموت (وہ پاک ذات یعنی اللہ ایسا زندہ ہے جس کے لئے موت نہیں ہے ) کا ذکر
خاصیت
جو شخص صبح صادق کے طلوع کے بعد اور نماز فجر سے پہلے اپنے گھر کے چاروں کونوں میں اس اسم پاک کو دس دس مرتبہ پڑھے اس طرح کہ داہنی طرف سے پڑھنا شروع کرے اور منہ قبلہ کی طرف سے نہ پھیرے تو اس گھر میں رنج ومفلسی کا گزر نہیں ہو گا۔
" الفتاح" حکم کرنے والا۔ اور بعضوں نے کہا ہے رزق رحمت کے دروازے کھولنے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ لوگوں کے درمیان صلح وصفائی اور انصاف کے لئے فیصلہ کرنے کی سعی وکوشش کرتا رہے اور مظلوموں کی مدد کرے نیز لوگوں کی دنیاوی اخروی حاجتوں کو پورا کرنے کا ارادہ رکھے ۔
قشیری نے فرمایا کہ جس شخص نے یہ جان لیا کہ اللہ تعالیٰ رزق ورحمت کے دروازے کھولنے والا۔ اسباب میسر کرنے والا اور تمام چیزوں کو درست کرنے والا ہے تو اب وہ اللہ کے علاوہ کسی اور میں اپنا دل نہیں لگائے گا۔
خاصیت
جو شخص نماز فجر کے بعد اپنے سینہ پر دونوں ہاتھ رکھ کر ستر بار اس اسم کو پڑھے تو اس کے دل کا میل جاتا رہے گا اور اسے قلب وباطن کی بہت زیاد صفائی حاصل ہو گی۔

یہ حدیث شیئر کریں