مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ استغفار وتوبہ کا بیان ۔ حدیث 856

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توبہ و استغفار

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " والله إني لأستغفر الله وأتوب إليه في اليوم أكثر من سبعين مرة " . رواه البخاري

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اللہ کی میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری)

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنی کثرت سے استغفار و توبہ اس لئے نہیں کرتے تھے کہ معاذ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گناہ میں مبتلا ہوتے تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معصوم تھے بلکہ اس کی
وجہ یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام عبدیت کے سب سے اونچے مقام پر فائز ہونے کی وجہ سے اپنے طور پر یہ سمجھتے تھے کہ شاید مجھ سے اللہ کی بندگی وعبادت میں کوئی قصور ہو گیا ہو اور میں وہ بندگی نہ کر سکا ہوں جو رب ذوالجلال والاکرام کی شان کے لائق ہے ۔ نیز اس سے مقصود امت کو استغفار وتوبہ کی ترغیب دلانا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باوجودیکہ معصوم اور خیرالمخلوقات تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دن میں ستر بار توبہ واستغفار کی تو گنہگاروں کو بطریق اولیٰ استغفار وتوبہ بہت کثرت سے کرنی چاہئے ۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرمایا کرتے تھے کہ روئے زمین پر عذاب الٰہی سے امن کی دو ہی پناہ گاہیں تھیں ایک تو اٹھ گئی دوسری باقی ہے لہٰذا اس دوسری پناہ گاہ کو اختیار کرو، جو پناہ گاہ اٹھ گئی وہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی تھی اور جو باقی ہے وہ استغفار ہے اللہ تعالیٰ کا رشاد ہے۔ آیت (وما کان اللہ لیعذبہم وانت فیہم وماکان اللہ معذبہم وھم یستغفرون) ۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو اس وقت تک عذاب میں مبتلا کرنے والا نہیں ہے جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں موجود ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو اس حالت میں عذاب میں مبتلا کرنے والا نہیں ہے جب تک وہ استغفار کرتے ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں