مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان ۔ حدیث 902

رحمت الٰہی کی وسعت

راوی:

وعن عمر بن الخطاب قال : قدم على النبي صلى الله عليه و سلم سبي فإذا امرأة من السبي قد تحلب ثديها تسعى إذا وجدت صبيا في السبي أخذته فألصقته ببطنها وأرضعته فقال لنا النبي صلى الله عليه و سلم : " أترون هذه طارحة ولدها في النار ؟ " فقلنا : لا وهي تقدر على أن لا تطرحه فقال : " لله أرحم بعباده من هذه بولدها "

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے جن میں ایک عورت بھی تھی اور دودھ کی کثرت کی وجہ سے اس کی چھاتیاں بہہ رہی تھیں کیونکہ اس کا بچہ نہیں تھا جو اس کا دودھ پیتا وہ اپنا دودھ پلانے کی خاطر اسی بچہ کی تلاش میں ادھ ادھ دوڑتی تھی چنانچہ جب وہ قیدیوں میں سے کسی کے بچہ کو پا لیتی تو اپنے بچہ کی محبت میں اسے لے کر اپنے پیٹ سے لگاتی اسے دودھ پلانے لگتی یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ کیا تمہارے خیال میں یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈالے گی؟ (یعنی جب یہ غیر کے بچے کے ساتھ اتنی محبت کرتی ہے تو کیا اس بات کا خیال کیا جا سکتا ہے کہ یہ اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟ تو ہم نے کہا ہرگز نہیں ڈالے گی۔ بشرطیکہ وہ ڈالنے پر قدرت رکھتی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ عورت اپنے بچے پر جنتا رحم وپیار کرتی ہے اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں پر اس سے کہیں زیادہ تم سے پیار کرتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

یہ حدیث شیئر کریں