مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان ۔ حدیث 905

جزاء اور سزا میں رحمت الٰہی کا ظہور

راوی:

وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا أسلم العبد فحسن إسلامه يكفر الله عنه كل سيئة كان زلفها وكان بعد القصاص : الحسنة بعشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف إلى أضعاف كثيرة والسيئة بمثلها إلا أن يتجاوز الله عنها " . رواه البخاري

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بندہ اسلام قبول کرتا ہے اور اس کا اسلام اچھا ہوتا ہے (یعنی نفاق سے پاک صاف ہوتا ہے) کہ اس کا ظاہر وباطن یکساں ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے وہ تمام گناہ دور کر دیتا ہے جو اس نے قبول اسلام سے پہلے کئے تھے اور اس کے بعد اسے بدلہ ملتا ہے جس کا حساب یہ ہے کہ ایک نیکی کے بدلہ میں دس سے لے کر سات سو تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں یعنی اسلام لانے کے بعد وہ بھی جو عمل کرتا ہے بلکہ سات سو سے بھی زیادہ اور برائی کا بدلہ اسی کے مانند ملتا ہے یعنی جتنی برائی کرتا ہے وہ اتنی ہی لکھی جاتی ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اس سے بھی درگزر کرتا ہے۔ (بخاری)

تشریح
یہ محض اللہ تعالیٰ کی رحمت کا ظہور ہے اور اس کے فضل و کرم کا اثر ہے کہ وہ ایک نیکی پر دس گنا سے سات سو گنا تک جزاء سے نوازا جاتا ہے بلکہ جس کو چاہتا ہے اس کی مشقت ریاضت اور صدق واخلاص کے موافق اس سے بھی زیادہ جزاء سے بہرہ مند فرماتا ہے۔ مگر بدی کی سزا اس بدی کے بقدر دیتا ہے چنانچہ جو جتنی برائی کرتا ہے اسے صرف اتنی ہی سزا ملتی ہے بلکہ جس کو چاہتا ہے اس کی اس برائی کو معاف کر دیتا ہے۔ اور اسے اتنی سزا سے بھی بچا لیتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں