مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 963

دنیا کی نعمت پوری نعمت نہیں ہے

راوی:

وعن معاذ بن جبل قال : سمع النبي صلى الله عليه و سلم رجلا يدعو يقول : اللهم إني أسألك تمام النعمة فقال : " أي شيء تمام النعمة ؟ " قال : دعوة أرجو بها خيرا فقال : " إن من تمام النعمة دخول الجنة والفوز من النار " . وسمع رجلا يقول : يا ذا الجلال والإكرام فقال : " قد استجيب لك فسل " . وسمع النبي صلى الله عليه و سلم رجلا وهو يقول : اللهم إني أسألك الصبر فقال : " سألت الله البلاء فاسأله العافية " . رواه الترمذي

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دعا مانگتے سنا جو اس طرح کہہ رہا تھا اے اللہ میں تجھ سے پوری نعمت مانگتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پوری نعمت کیا چیز ہے؟ اس شخص نے کہا یہ دعا ہے جس کے ذریعہ میں زیادہ مال کے حصول کی امید رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نادان! جان لے جنت میں داخل ہونا اور دوخ سے نجات پانا پوری نعمت ہے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دعا مانگتے سنا جو بارگاہ حق میں ان الفاظ کے ذریعہ عرض رساں تھا یا ذالجلال والاکرام یعنی اے بزرگی و بخشش کے مالک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری دعا قبول کی گئی لہٰذا جو مانگنا ہو مانگ لو۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا ایک شخص یہ دعا مانگ رہا تھا اے اللہ میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں۔ آپ نے فرمایا تم تو اللہ تعالیٰ سے بلا مانگ رہے ہو۔ حالانکہ چاہئے تھا کہ تم اس سے عافیت مانگو۔ (ترمذی)

تشریح
حدیث کے پہلے جز کا حاصل یہ ہے کہ وہ شخص دنیا کی نعمت کو پوری نعمت سمجھ کر اللہ تعالیٰ سے اس کے حصول کی دعا مانگ رہا تھا چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے متنبہ فرمایا کہ دنیا کی نعمت ایسی نعمت نہیں ہے جس کو اس طرح طلب کیا جائے کیونکہ یہ فنا ہو جانے والی ہے پوری نعمت اور حقیقی نعمت تو جنت میں داخل ہونا اور دوزخ سے نجات پانا ہے اس لئے اس نعمت کے حصول کی دعا مانگنی چاہئے۔
حدیث کے آخری جز کا حاصل یہ ہے کہ وہ شخص صبر مانگ رہا تھا ظاہر ہے صبر کی ضرورت مصیبت و بلاء کے بعد ہی ہوتی ہے اس لئے صبر مانگنے کا مطلب یہ ہے کہ بالواسطہ بلا مانگ رہا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صبر نہ مانگو کیونکہ اس طرح بلاء کا مانگنا مفہوم ہوتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو کہ وہ تمہیں تمام مصائب اور تمام بلاؤں سے محفوظ رکھے۔ ہاں اگر کسی مصیبت و بلاء میں مبتلا ہو تو پھر صبر کی طاقت مانگنا اور بلاء و مصیبت پر صبر کرنا چاہئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں