مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 965

سوار ہونے کی دعا

راوی:

وعن علي : أنه أتي بدابة ليركبها فلما وضع رجله في الركاب قال : بسم الله فلما استوى على ظهرها قال : الحمد لله ثم قال : ( سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون )
ثم قال : الحمد لله ثلاثا والله أكبر ثلاثا سبحانك إني ظلمت نفسي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت ثم ضحك فقيل : من أي شيء ضحكت يا أمير المؤمنين ؟ قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم صنع كما صنعت ثم ضحك فقلت : من أي شيء ضحكت يا رسول الله ؟ قال : " إن ربك ليعجب من عبده إذا قال : رب اغفر لي ذنوبي يقول : يعلم أنه لا يغفر الذنوب غيري " رواه أحمد والترمذي وأبو داود

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ ان کی خدمت میں سواری کا جانور لایا گیا تاکہ وہ اس پر سوار ہوں چنانچہ انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں ڈالا یعنی (سوار ہونے کے لئے رکاب میں پاؤں ڈالنے کا ارادہ کیا) تو کہا بسم اللہ پھر جب اس کی پیٹھ پر چڑھے تو کہا الحمدللہ یعنی سواری کی نعمتوں اور اس کے علاوہ دوسری نعمتوں پر اللہ کا شکر ہے۔ اور پھر یہ کلمات پڑھے آیت (سبحان الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین وانا الی ربنا لمنقلبون) (یعنی پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابعدار کیا جب کہ ہمیں اس کی طاقت حاصل نہیں تھی اور بلاشبہ ہم اپنے پروردگار کی طرف ضرور لوٹ کر جانے والے ہیں) اس کے بعد انہوں نے تین مرتبہ الحمدللہ اور تین بار اللہ اکبر کہہ کر یہ پڑھا سبحانک انی ظلمت نفسی فاغفرلی فانہ لایغفر الذنوب الا انت (یعنی اے پروردگار تو پاک ہے بے شک میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے پس تو مجھے بخش دے بلاشک گناہوں کو تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ہے) پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہنسے ان سے پوچھا گیا کہ امیر المؤمنین آپ کیوں ہنسے ہیں؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح کیا جس طرح میں نے کیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنسے میں نے عرض کیا! یا رسول اللہ! آپ کس چیز کی وجہ سے ہنسے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارا پروردگار! اپنے بندہ سے راضی ہوتا ہے جب وہ یہ کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار میرے لئے گناہوں کو بخش دے۔ چنانچہ جب بندہ پروردگار سے بخشش چاہتا ہے تو پروردگار فرماتا ہے کہ یہ بندہ جانتا ہے کہ گناہوں کو میرے سوا کوئی نہیں بخشتا۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد)

تشریح
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی وجہ سے ہنسے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ہنسنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع اور پیروی کی بناء پر تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں