مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 966

دعاء رخصت ووداع

راوی:

وعن ابن عمر قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا ودع رجلا أخذ بيده فلا يدعها حتى يكون الرجل هو يدع يد النبي صلى الله عليه و سلم ويقول : " أستودع الله دينك وأمانتك وآخر عملك " وفي رواية " خواتيم عملك " . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه وفي روايتهما لم يذكر : " وآخر عملك "

حضرت ابن عمر رضی اللہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی شخص(مسافر) کو رخصت کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہاتھ میں لیتے اور اس کے ہاتھ کو اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک کو نہ چھوڑ دیتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بسبب حسن اخلاق و تواضع ایسا کرتے) اور پھر فرماتے استودع اللہ دینک وامانتک واخر عملک(میں نے تیرا دین، تیری امانت اور تیرا آخری عمل اللہ کے سپرد کیا (یعنی میں تیرے دین اور تیری امانت کی حفاظت کا طلبگار ہوں اور اللہ کرے تیرا خاتمہ بخیر ہو) اور ایک روایت میں واخر عملک کی بجائے وخواتیم عملک ہے یعنی تیرے آخری اعمال میں بھی اللہ کے سپرد کرتا ہوں (دونوں کا مطلب ایک ہی ہے) اس روایت کو ترمذی، ابوداؤد، اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے لیکن ابوداؤد اور ابن ماجہ کی روایتوں میں واخر عملک کے الفاظ نہیں ہیں)

تشریح
" امانت" سے مراد وہ اموال ہیں جن سے لوگوں کے ساتھ لین دین کیا جاتا ہے اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ امانت سے مراد وہ اہل و اولاد ہیں جنہیں مسافر گھر میں چھوڑ کر راہ سفر اختیار کرتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں