مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ پناہ مانگنے کا بیان ۔ حدیث 998

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کن چیزوں سے پناہ مانگتے تھے

راوی:

وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : " اللهم إني أعوذ بك من الفقر والقلة والذلة وأعوذ من أن أظلم أو أظلم " رواه أبو داود والنسائي

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا کرتے۔ (اللہم انی اعوذبک من الفقر والقلۃ والذلۃ واعوذبک من ان اظلم او اظلم) ۔ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں، محتاجگی سے ، قلت سے، ذلت سے ، اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے۔ (ابوداؤد، نسائی)

تشریح
محتاجگی سے مراد دل کی محتاجگی ہے یعنی دل مال و زر جمع کرنے کا حریص ہو، یا اس سے مراد مال کی محتاجگی (افلاس ہے کہ اس کی وجہ سے صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے۔ لہٰذا حقیقت تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محتاجگی کے فتنہ سے پناہ مانگی خواہ وہ دل کی محتاجگی ہو یا مال کی۔
قلت سے مراد نیکیوں کی قلت (کمی) ہے مال و زر کی قلت مراد نہیں ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو خود مال و زر میں قلت و کمی رکھتے تھے۔ اور مال کی کثرت و زیادتی کو ناپسند فرماتے تھے، یا پھر قلت سے مال کی اتنی قلت مراد ہے کہ وہ قوت لایموت (بقدر بقاء زندگی غذا کے لئے بھی کافی نہ ہو جس کی وجہ سے عبادات میں کوتاہی اور نقصان واقع ہو، بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہاں " صبر کی کمی " مراد ہے۔
" ذلت" سے مراد گناہوں کے نتیجہ میں ملنے والی ذلت ہے گنہگار اللہ تعالیٰ کے ہاں ذلیل ہوتا ہے یا پھر مالداروں کی مفلسی یا غربت کی بناء پر ذلیل ہونا مراد ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں