مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1002

تنہا سفر کرنے کی ممانعت

راوی:

وعن عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لو يعلم الناس ما في الوحدة ما أعلم ما سار راكب بليل وحده " . رواه البخاري

اور حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر لوگ اس چیز کو جو تنہا سفر کرنے سے پیش آتی ہے اتنا جان لیں جتنا میں جانتا ہوں تو کوئی سوار رات میں کبھی سفر ( کرنے کی ہمت ) نہ کرے ۔ " ( بخاری)

تشریح : " اس چیز سے " دینی اور دنیاوی نقصانات " مراد ہیں ۔ چنانچہ دینی نقصان تو یہ ہے کہ تنہائی کی وجہ سے نماز کی جماعت میسر نہیں ہوتی اور دنیوی نقصان یہ ہے کہ کوئی غم خوار ومددگار نہیں ہوتا کہ اگر کوئی ضرورت یا کوئی حادثہ پیش آئے تو اس سے مدد مل سکے ۔ " سوار " اور " رات" کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ سوار کو پیادہ کی بہ نسبت زیادہ خطرہ رہتا ہے اور خصوصًا رات میں ۔

یہ حدیث شیئر کریں