مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1006

جانوروں پر سفر کرینکے بارے میں چند ہدایات

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا سافرتم في الخصب فأعطوا الإبل حقها من الأرض وإذا سافرتم في السنة فأسرعوا عليها السير وإذا عرستم بالليل فاجتنبوا الطريق فإنها طرق الدواب ومأوى الهوام بالليل " . وفي رواية : " إذا سافرتم في السنة فبادروا بها نقيها " . رواه مسلم

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم ارزانی کے زمانے میں ( اونٹوں پر ) سفر کرو تو ان اونٹوں کو ان کا زمین ( سے کھانے ) کا حق دو ( یعنی گھاس کھانے کا موقع دو بایں طور کہ سفر کے دوران ان کو تھوڑی دیر کے بعد چرنے کے لئے چھوڑ دیا کرو تاکہ وہ پیٹ بھر کر چریں اور تیز چلیں ) اور جب تم قحط سالی کے زمانے میں سفر کرو تو ان پر جلدی سفر کرو ( یعنی سفر کے دوران راستہ میں تاخیر نہ کرو تاکہ اونٹ پوری خوراک نہ ملنے کی وجہ سے ضعف ونقاہت میں مبتلا ہونے سے پہلے تمہیں منزل مقصود پر پہنچائیں ) نیز جب تم کہیں رات میں پڑاؤ ڈالو تو راستے پر پڑاؤ نہ ڈالو کیونکہ ان پر چوپائے چلتے ہیں اور وہ موذی ( زہریلے ) جانوروں ( جیسے سانپ وبچھو وغیرہ ) کا مسکن اور ان کی گزر گاہیں ہیں ) " اور ایک روایت میں یوں ہے کہ جب تم قحط سالی کے زمانے ( اونٹوں پر ) سفر کرو تو تیزی کے ساتھ سفر طے کرو جب کہ اونٹوں میں گودا ( یعنی بدن کی طاقت ) موجود ہو ۔ " ( مسلم )

یہ حدیث شیئر کریں