مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1008

مقصد سفر پورا ہو جانے پر گھر لوٹنے میں تاخیر نہ کرو

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " السفر قطعة من العذاب يمنع أحدكم نومه وطعامه وشرابه فإذا قضى نهمه من وجهه فليعجل إلى أهله "

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " سفر عذاب کے ایک ٹکڑا ہے جو تمہیں نہ تو ( آرام وراحت سے ) سونے دیتا ہے اور نہ ( ڈھنگ سے ) کھانے پینے دیتا ہے ، لہذا جب تم میں سے کوئی شخص ( کہیں سفر میں جائے اور ) اپنے سفر کی غرض کو پورا کرے ( یعنی جس مقصد کے لئے سفر کیا ہے وہ مقصد پورا ہو جائے ) تو اس کو چاہئے کہ اپنے گھر والوں کے پاس واپس آ جانے میں جلدی کرے ۔ "
(بخاری ومسلم )

تشریح
سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے " کا مطلب یہ ہے کہ سفر اپنی صورت کے اعتبار سے جہنم کے عذاب کے انواع میں سے ایک نوع ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے آیت (سارھقہ صعودا )۔
جیسے بھی جسمانی تکلیف اور روحانی اذیت کے اعتبار سے کسی شخص کے حق میں سفر ، پریشانیوں اور صعوبتوں کا ذریعہ ہونے سے کم نہیں ہوتا ۔ خصوصًا اس دور میں جب کہ آج کی طرح سفر کے تیز رفتار اور اطمینان بخش ذرائع نہیں تھے ، لوگ سفر کے دوران کیسی کیسی مشقتیں برداشت کرتے تھے ۔ اور کیسی کیسی مصیبتوں سے دو چار ہوتے تھے اس کا اندازہ بھی آج کے دور میں نہیں لگایا جا سکتا ۔
حدیث میں سفر کی بطور خاص دو پریشانیوں کا جو ذکر کیا گیا ہے کہ سفر کے دوران نہ تو وقت پر اور طبیعت کے موافق کھانا پینا ملتا ہے اور نہ آرام وچین کی نیند نصیب ہوتی ہے وہ محض مثال کے طور پر ہے ورنہ سفر میں تو نہ معلوم کتنے ہی دینی اور دنیاوی امور فوت ہوتے ہیں جیسے جمعہ وجماعت کی نماز سے محرومی رہتی ہے ، اہل بیت اور دیگر قرابت داروں کے حقوق بروقت ادا نہیں ہوتے اور گرمی سردی کی مشقت وتکلیف اور اسی طرح کی دوسری پریشانیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں