مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1090

مال غنیمت میں غلام اور عو رتوں کا کوئی حصہ مقرر نہیں

راوی:

وعن يزيد بن هرمز قال : كتب نجدة الحروري إلى ابن عباس يسأله عن العبد والمرأة يحضران لمغنم هل يقسم لهما ؟ فقال ليزيد : اكتب إليه أنه ليس لهما سهم إلا أن يحذيا . وفي رواية : كتب إليه ابن عباس : إنك كتبت إلي تسألني : هل كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يغزو بالنساء ؟ وهل كان يضرب لهن بسهم ؟ فقد كان يغزو بهن يداوين المرضى ويحذين من الغنيمة وأما السهم فلم يضرب لهن بسهم . رواه مسلم

اور حضرت یزید ابن ہرمز کہتے ہیں کہ نجدہ حروری نے حضرت ابن عباس کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے غلام اور عورت کے بارے میں یہ دریافت کیا تھا کہ جب وہ مال غنیمت کی تقسیم کے وقت موجود ہو تو ان کو بھی اس مال غنیمت سے حصہ دیا جائے یا نہیں ؟ حضرت ابن عباس نے یزید ( یعنی مجھ سے ) فرمایا کہ تم ( میری طرف سے ) نجدہ کو یہ جواب لکھ دو کہ ان دونوں کا حصہ مقرر نہیں ہے البتہ ( تقسیم کے وقت ) ان کو یوں ہی کچھ دے دیا جائے ۔ " اور ایک روایت میں یوں ہے کہ حضرت ابن عباس نے اس ( نجدہ) کو یہ جواب لکھا کہ " تم نے خط لکھ کر مجھ سے یہ دریافت کیا تھا کہ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد میں عورتوں کو ساتھ لے جایا کرتے تھے اور کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان ( عورتوں ) کو مال غنیمت میں سے حصہ دیتے تھے ؟ تو ( اس کا جواب یہ ہے کہ ) آنحضرت جہاد میں عورتوں کو ساتھ لے جاتے تھے جو بیماروں کی دوا دارو کرتی تھیں ( اور زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں ) اور ان کو مال غنیمت میں سے یوں ہی کچھ دے دیا جاتا تھا لیکن ان کے لئے حصہ مقرر نہیں کیا گیا تھا ۔" ( مسلم )

تشریح :
" نجدہ " اس شخص کا نام ہے جو خوارج یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ ، کے مخالفین کا سردار تھا ، اور حروری دراصل حروراء کی طرف منسوب ہے جو کوفہ کے نواح میں ایک آبادی کا نام تھا ، کہا جاتا ہے کہ خوارج کا سب سے پہلا اجتماع اسی آبادی میں ہوا تھا
اکثر علماء کا یہی مسلک ہے کہ غلام بچوں اور عورتوں کو مال غنیمت میں سے یوں ہی کچھ دے دیا جائے ۔ یعنی حصہ سے کم دیا جائے پورا حصہ نہ دیا جائے ، حنیفہ کا مسلک بھی یہی ہے ۔ اور ھدایہ میں لکھا ہے کہ غلام کو مال غنیمت میں سے کچھ اس صورت میں دیا جائے جب کہ وہ جنگ میں شریک رہ کر دشمن سے لڑا ہو ، اسی طرح عورت کو بھی اس صورت میں دیا جائے جب کہ وہ بیمار اور زخمی مجاہدین کی تیمار داری اور ان کی دوا دارو کرے ۔

یہ حدیث شیئر کریں