مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جزیہ کا بیان ۔ حدیث 1131

ذمیوں پر جزیہ کی مقررہ مقدار کے علاوہ مسلمانوں کی ضیافت بھی واجب کی جا سکتی ہے

راوی:

عن أسلم أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه ضرب الجزية على أهل الذهب أربعة دنانير وعلى أهل الورق أربعين درهما مع ذلك أرزاق المسلمين وضيافة ثلاثة أيام . رواه مالك

" حضرت اسلم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ (تابعی ) کہتے ہیں کہ حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( اپنے دور خلافت ) ان ( ذمیوں ) پر، جو ( بہت زیادہ ) سونا رکھتے تھے، چار دینار جزیہ مقرر کیا اور جو ( ذمی ) چاندی رکھتے تھے ان پر چالیس درہم جز یہ مقرر کیا اور اس کے علاوہ ان پر مسلمانوں کا خورد و نوش اور تین دن کی میزبانی بھی مقرر کی تھی ۔ " ( مالک )

تشریح :
اور تین دن کی میزبانی الخ " یہ اصل میں " خوردو نوش " کی وضاحت ہے، یعنی ان غیر مسلموں کو ذمی بناتے وقت ان پر جزیہ کی جو مذکو رہ مقدار مقرر کی گئی تھی اس کے ساتھ ہی ان کے لئے یہ بھی ضروری قرار دیا گیا تھا کہ جب ان کے ہاں کوئی مسلمان پہنچے تو وہ کم سے کم تین دن تک اس کی میزبانی کے فرائض انجام دیں ۔ چنانچہ شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ ذمیوں سے ایک دینار سے زائد کی مقدار پر مصالحت کرنا کہ اگر ان کے ہاں سے مسلمان گذریں تو ان کی میزبانی کے فرائض انجام دیں، یہ جائز ہے اور اس میزبانی کے اخراجات اصلی جزیہ سے وضع نہیں ہو نگے بلکہ وہ جزیہ کی مقررہ مقدار سے ایک زائد چیز ہوگی ۔ اس مسئلہ کی باقی تفصیل مرقات وغیرہ میں دیکھی جا سکتی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں