مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ یہودیوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینے کا بیان ۔ حدیث 1146

حجاز سے یہودو نصاریٰ کی جلا وطنی کا کام حضرت عمر کے ہاتھوں انجام پایا

راوی:

عن ابن عمر : أن عمر بن الخطاب رضي الله عنهما أجلى اليهود والنصارى من أرض الحجاز وكان رسول الله صلى الله عليه و سلم لما ظهر على أهل خيبر أراد أن يخرج اليهود منها وكانت الأرض لما ظهر عليها لله ولرسوله وللمسلمين فسأل اليهود رسول الله صلى الله عليه و سلم أن يتركهم على أن يكفوا العمل ولهم نصف الثمر فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " نقركم على ذلك ما شئنا " فأقروا حتى أجلاهم عمر في إمارته إلى تيماء وأريحاء

" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ سر زمین حجاز یعنی جزیرۃ العرب سے یہود و نصاریٰ کی جلا وطنی کا کام حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں انجام پایا ۔ (اس سے پہلے ) جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل خیبر پر غلبہ حاصل ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو خیبر سے نکال دینے کا ارادہ کیا تھا کیونکہ (جس بھی ) زمین پر ( دین حق کو ) غلبہ حاصل ہوتا ہے وہ زمین اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کی ہوجاتی ہے ( کہ وہاں صرف اللہ ہی کا دین غالب اور مسلمانوں ہی کو حق تصرف و حکمرانی حاصل ہوتی ہے ) لیکن یہودیوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ درخواست کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان ( یہودیوں کو ) اس شرط پر ( خیبر کی زمینوں پر قابض و متصرف ) رہنے دیں کہ وہ محنت کریں ( یعنی باغات کی دیکھ بھال اور ان کی سیرابی وغیرہ کا سارا کام کریں گے) اور ( ان سے پیدا ہونے والے ) پھلوں کا آدھا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوگا ۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کی یہ درخواست منظور کرلی لیکن یہ ) فرمایا کہ " ہم تمہیں اس شرط پر ( خیبر میں ) اسی وقت رہنے دیں گے جب تک کہ ہم چاہیں گے " اس کے بعد ان کو خیبر میں رہنے دیا گیا یہاں تک کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی خلافت کے زمانہ میں ان سب کو تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا ۔ " ( بخاری ومسلم )

یہ حدیث شیئر کریں