مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شرکت اور وکالت کا بیان ۔ حدیث 149

عقود میں شرکت جائز ہے

راوی:

عن زهرة بن معبد : أنه كان يخرج به جده عبد الله بن هشام إلى السوق فيشتري الطعام فيلقاه ابن عمر وابن الزبير فيقولان له : أشركنا فإن النبي صلى الله عليه و سلم قد دعا لك بالبركة فيشركهم فربما أصاب الراحلة كما هي فيبعث بها إلى المنزل وكان عبد الله بن هشام ذهبت به أمه إلى النبي صلى الله عليه و سلم فمسح رأسه ودعا له بالبركة . رواه البخاري

حضرت زہرہ ابن معبد (تابعی) کے بارے میں منقول ہے کہ ان کو ان کے دادا حضرت عبداللہ بن ہشام بازار لے جایا کرتے تھے جہاں وہ غلہ خریدا کرتے تھے چنانچہ ( جب وہ غلہ خرید لیتے تو) وہاں ان کو حضرت ابن عمر اور حضرت ابن زبیر ملتے اور وہ دونوں ان سے کہتے کہ ہم کو اپنا شریک بنا لو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لئے برکت کی دعا کی ہے (حضرت زہرہ کہتے ہیں کہ میرے دادا ان کو شریک کر لیا کرتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے ان کو بلا کسی نقصان وخسارہ کے ایک اونٹ کے بوجھ کے برابر غلہ کا فائدہ ہوتا تھا جسے وہ اپنے گھر بھیج دیا کرتے تھے۔ اور ان کے حق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دعا کا واقعہ یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن ہشام کی والدہ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور ان کے لئے برکت کی دعا کی (بخاری)

یہ حدیث شیئر کریں