مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شرکت اور وکالت کا بیان ۔ حدیث 152

امانت دار شرکاء اللہ تعالیٰ محافظ رہتا ہے

راوی:

عن أبي هريرة رفعه قال : " إن الله عز و جل يقول : أنا ثالث الشريكين ما لم يخن صاحبه فإذا خانه خرجت من بينهما " . رواه أبو داود وزاد رزين : " وجاء الشيطان "

اور حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میں دو شریکوں کے درمیان ایک تیسرا نگہبان ہوں جب تک کہ ان میں سے کوئی اپنے دوسرے شریک کے ساتھ خیانت نہیں کرتا ۔ اور جب وہ خیانت و بددیانتی پر اتر آتے ہیں تو میں ان کے درمیان سے ہٹ جاتا ہوں (ابوداؤد) اور رزین نے اس روایت کے آخر میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ اور پھر ان کے درمیان شیطان آ جاتا ہے۔

تشریح :
میں دو شریکوں کے درمیان ایک تیسرا ہوں کا مطلب یہ ہے کہ شرکاء جب تک دیانت امانت اور ایمان داری کے ساتھ باہم شریک رہتے ہیں میری محافظت وبرکت کا سایہ ان پر رہتا ہے بایں طور کہ میں انہیں ہر نقصان وتباہی سے محفوظ رکھتا ہوں ان کے مال پر کوئی آفت نازل نہیں کرتا ان کے رزق میں وسعت بخشتا ہوں ان کے معاملات میں خیر وبھلائی برقرار رکھتا ہوں ان کے مال پر کوئی آفت نازل نہیں کرتا ان کے رزق میں وسعت بخشتا ہوں ان کے معاملات میں خیر وبھلائی برقرار رکھتا ہوں اور ہر موقع پر ان کی مدد ونصرت کرتا ہوں۔
ان کے درمیان سے ہٹ آتا ہوں کا مطلب یہ ہے کہ جب شرکاء میں بددیانتی کے جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ خیانت کرنے لگتے ہیں تو میری محافظت وبرکت کا سایہ ان سے ہٹ جاتا ہے اور اس کے بجائے شیطان اپنا تسلط جما لیتا ہے جس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ شرکاء مکمل نقصان وتباہی کے کنارے پہنچ جاتے ہیں اور ان کے مال ورزق سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معاملات بطور خاص تجارت وغیرہ میں شرکت مستحب ہے کیونکہ اس کیوجہ سے کاروبار اور مال وسرمایہ میں اللہ تعالیٰ کی وہ برکت نازل ہوتی ہے جو تنہا کاروبار کرنے والے کو حاصل نہیں ہوتی اس لئے کہ جب کسی کاروبار میں دو آدمی شریک ہوتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک اپنے دوسرے شریک کے مال کی حفاظت ونگرانی میں کوشاں رہتا ہے اور یہ معلوم ہی ہے کہ کوئی بندہ جب تک اپنے مسلمان بھائی کی مدد اور خیر خواہی میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں