مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شرکت اور وکالت کا بیان ۔ حدیث 155

شرکت مضاربت میں خیر و بھلائی

راوی:

عن صهيب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ثلاث فيهن البركة : البيع إلى أجل والمقارضة وإخلاط البر بالشعير للبيت لا للبيع " . رواه ابن ماجه

حضرت صہیب کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن میں برکت یعنی بہت زیادہ خیر وبھلائی ) حاصل ہوتی وعدہ پر بیچنا یعنی خریدار کو ادائیگی قیمت میں مہلت دینا٢ مضاربت ٣ گیہوں میں جو ملانا گھر کے خرچ کے لئے بیچنے کے لئے نہیں (ابن ماجہ)

تشریح :
مضاربت یہ ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اپنا مال تجارت کے لئے دے اور وہ اپنی محنت سے کاروبار کرے پھر اس کا روبار سے جو نفع حاصل ہو وہ دونوں آپس میں تقسیم کرلیں۔ گھرکے خرچ کے لئے گیہوں میں جو ملانا ایک فائدہ مند چیز ہے کیونکہ اس طرح گھر کی غذائی ضرورت کی تکمیل کفایت کے ساتھ ہو جاتی ہے البتہ بیچے جانیوالے گیہوں میں جو ملا دینا مطلقًا ممنوع ہے کیونکہ یہ گناہ وفریب ہے۔

ایک واقعہ
اور حضرت حکیم ابن حزام کے بارے میں منقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار دیکر بھیجا تا کہ وہ اس دینار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے قربانی کا جانور خرید لیں چنانچہ انہوں نے اس دینار کے عوض ایک مینڈھا یا دنبہ خریدا اور پھر اسے دو دینار میں بیچ دیا اس سے فارغ ہو کر انہوں نے قربانی کا جانور ایک دینار میں خریدا اور اس جانور کے ساتھ وہ دینار بھی لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیدیا جو پہلے خریدے گئے جانور کی وصول شدہ قیمت میں سے بچ گیا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دینار کو تو صدقہ کر دیا اور حضرت حکیم ابن حزام کے حق میں یہ دعا فرمائی کہ اللہ ان کی تجارت میں برکت عطاء فرمائے (ترمذی ابوداؤد)

یہ حدیث شیئر کریں