مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ غصب اور عاریت کا بیان ۔ حدیث 162

غصب کرنیوالیوالے کی سزا

راوی:

عن سعيد بن زيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين "

حضرت سعید ابن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین بھی ازراہ ظلم لے گا قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں بطور طوق ڈالی جائے گی ( بخاری ومسلم)

تشریح :
کسی کی کوئی بھی چیز خواہ وہ زیادہ ہو یا کتنی کم ہو اور راہ زور زبردستی چھین لینا یا ہڑپ کر لینا نہ صرف سماجی طور پر ایک ظلم اور اخلاقی طور پر ایک بھیانک برائی ہے بلکہ شرعی طور پر بھی انتہائی سخت جرم اور گناہ ہے۔ اسلام نے انسانی حقوق کے تحفظ کا جو اعلی تصور پیش کیا ہے اور اسلامی شریعت نے حقوق العباد پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو جن سخت سزاؤں اور عقوبتوں کا مستوجب گردانا ہے۔ یہ حدیث گرامی اس کا ایک نمونہ ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص کسی دوسرے کی زمین کا ایک بالشت بھر حصہ بھی زبردستی ہتھیائے گا اسے اس کے ظلم وجور کی یہ سزا دی جائے گی کہ قیامت کے دن زمین کا صرف وہی حصہ نہیں جو وہ غصب کرے گا بلکہ ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین لے کر اس کے گلے میں بطور طوق ڈالی جائے گی العیاذ باللہ۔
شرح السنۃ میں طوق ڈالنے کا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص کسی کی زمین کا بالشت بھر حصہ بھی غصب کرے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے زمین میں دھنسائے گا چنانچہ زمین کا وہ قطعہ جو اس نے غصب کیا ہوگا اس کے گلے کو طوق کی مانند جکڑ لے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں