مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ غصب اور عاریت کا بیان ۔ حدیث 164

کسی مسلمان کا مال لوٹنا حرام ہے

راوی:

وعن عبد الله بن يزيد عن النبي صلى الله عليه و سلم : أنه نهى عن النهبة والمثلة . رواه البخاري

اور حضرت عبداللہ بن یزید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوٹنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے ( بخاری)

تشریح :
کسی مسلمان کا مال لوٹنا حرام ہے لیکن اس کا یہ مطلب قطعًا نہیں ہے کہ غیر مسلم کا مال لوٹنا حرام نہیں ہے بلکہ مقصد تو صرف یہ ظاہر کرنا ہے کہ اسلام اپنے ماننے والوں کو کسی بھی حال میں اس کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ مسلمان بھائیوں کے مال کو ناحق طور پر اور زور زبردستی سے لوٹ مار لیں کیونکہ اس کا تعلق صرف حقوق العباد کی پامالی ہی سے نہیں ہے بلکہ معاشرہ اور سوسائٹی کے امن وسکون کی مکمل تباہی سے بھی ہے لہذا امن وسلامتی کے سرچشمہ اسلام کا تابعدار ہونے کے ناطے ایک مسلمان پر یہ ذمہ داری سب سے زیادہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے معاشرہ اپنی قوم اور اپنے ملک کے نظام امن وامان کو درہم برہم ہونے اور لاقانونیت پھیلنے سے بچائے جس کا بنیادی پہلو یہ ہے کہ دوسرے کے مال دوسرے کی جائیداد اور دوسرے کے حقوق کی پامالی اور لوٹ مار کو اسی طرح ناقابل برداشت سمجھا جائے جس طرح اپنے مال اپنی جائیداد اور اپنے حقوق پر کسی کی دست درازی قطعًا برداشت نہیں ہو سکتی۔
مثلہ جسم کے کسی عضو مثلا ناک اور کان وغیرہ کاٹ ڈالنے کو کہتے ہیں اسے شریعت نے حرام قرار دیا ہے کیونکہ اس طرح اللہ کی تخلیق میں بگاڑ اور بد نمائی پیدا کرنا لازم آتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں