مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مساقات اور مزارعات کا بیان ۔ حدیث 195

مزارعت کی ایک ممنوع صورت

راوی:

وعن رافع بن خديج قال : كنا أكثر أهل المدينة حقلا وكان أحدنا يكري أرضه فيقول : هذه القطعة لي وهذه لك فربما أخرجت ذه ولم تخرج ذه فنهاهم النبي صلى الله عليه و سلم

اور حضرت رافع ابن خدیج کہتے ہیں کہ ہم اکثر مدینہ والے کاشتکاری کیا کرتے تھے اور ہم میں سے بعض لوگ اپنی زمین کو بٹائی پر کاشت کرنے کے لئے کسی دوسرے کو دیدیا کرتے تھے اور اس سے یہ کہدیتے تھے کہ تم اس پوری زمین پر کاشت کرو اس کے عوض میں اس زمین کا یہ قطعہ میرے لئے ہے یعنی اس قطعہ کی پیدوار میں لے لوں گا اور یہ قطعہ تہارے لئے ہے ( یعنی اس دوسرے قطعہ کی پیداوار تم لے لینا) اور اکثر ایسا ہوتا تھا کہ ایک قطعہ میں پیداوار ہو جاتی تھی لیکن دوسرے قطعہ میں کچھ بھی پیدا نہیں ہوتا تھا چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت کی اس صورت سے منع فرمایا۔ کیونکہ اس کی وجہ سے ایک شخص کو تو زمین کی پوری پیداوار مل جاتی تھی اور دوسرے شخص کا حق بالکل ضائع ہو جاتا تھا ( بخاری ومسلم)

یہ حدیث شیئر کریں