مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ اجارہ کا بیان ۔ حدیث 204

مزدور کو اس کی مزدروی نہ دینے والے کے لئے وعید

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " قال الله تعالى : ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة : رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره " . رواه البخاري

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ تین شخص ایسے ہیں جن سے میں قیامت کے دن جھگڑوں گا ، ایک تو وہ شخص جس نے میرے نام اور میری سوگند کے ذریعے کوئی عہد کیا اور پھر اس کو توڑ ڈالا دوسرا وہ شخص ہے جس نے ایک آزاد شخص کو فروخت کیا اور اس کا مول کھایا اور تیسرا شخص وہ ہے جس نے کسی مزدور کو مزدوری پر لگایا اور اس سے کام لیا (یعنی جس کام کے لئے لگایا تھا وہ پورا کام اس سے کرایا ) لیکن اس کو اس کی مزدوری نہیں دی) (بخاری)

تشریح :
اس حدیث میں ایسے تین اشخاص کی نشان دہی کی گئی ہے جو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے قہر وغضب کا خاص طور سے نشانہ ہوں گے ان میں سے پہلا شخص تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے نام پر یعنی اس کی قسم کھا کر کوئی عہد ومعاہدہ کرتا ہے اور پھر اس کو توڑ ڈالتا ہے یوں تو عہد معاہدہ کی پاسداری بہرصورت ایک ضروری چیز ہے کیونکہ انسان کی شرافت وانسانیت کا تقاضہ یہی ہے کہ وہ جو عہد ومعاہدہ کے نام پر کیا جاتا ہے تو پھر اس کی تکمیل کہیں زیادہ ضروری ہو جاتی ہے اس لئے جو شخص اللہ کے نام پر کئے ہوئے عہد ومعاہدہ کو توڑتا ہے وہ بجا طور پر غضب الٰہی کا مستحق ہے۔
دوسرا شخص وہ ہے جو کسی آزاد انسان کو بیچ ڈالے شرف انسانی کی توہین اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک انسان اپنے ہی جیسے ایک دوسرے آزاد انسان کو ایک بازاری مال بنا دے اور اس کی کی خرید وفروخت کرے چنانچہ ایسے شخص کو بھی قیامت کے دن عذاب میں مبتلا ہونا پڑے گا۔
اس بارے میں یہ نکتہ ذہن نشین رہنا چاہئے کہ مذکورہ بالا ارشاد گرامی میں اس کا مول کھانے کی قید محض زیادتی تنبیہ کے لئے ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی آزاد انسان کو فروخت کرنا ہی ایک بڑے گناہ کی بات ہے خواہ اس کا مول کھائے یا نہ کھائے۔ اگر اس کا مول نہیں کھائے گا تب بھی گنہگار ہوگا اور اس وعید میں داخل ہوگا۔
تیسرا شخص وہ ہے جو کسی مزدور کو اپنے کسی کام کی تکمیل کے لئے مزدوری پر لگائے اور اپنا وہ کام پورا کرانے کے بعد اس کی مزدروی نہ دے یہ ایک انتہائی قابل نفریں فعل ہے کسی شخص کی محنت اس کی زندگی کا ایک قیمتی اثاثہ ہوتا ہے جسے حاصل کر کے اس کی اجرت نہ دینا شیوؤ انسانیت کے خلاف ہے یہ کتنے ظلم کی بات ہے کہ کوئی غریب اپنا پیٹ بھرنے کے لئے اپنا خون پسینہ ایک کر کے کسی کے یہاں محنت کرائی مگر اس کی محنت کی اجرت اسے نہ دی جائے چنانچہ ایسے شخص کے بارے میں بھی کہ جو مزدور کی نہ دے اللہ تعالیٰ نے یہ آگاہی دی ہے کہ ایسا شخص قیامت کے دن اپنے اس انسانی ظلم کی ضرور سزا پائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں