مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ اجارہ کا بیان ۔ حدیث 208

مزدروی کے سلسلے میں حضرت موسی علیہ السلام کا ذکر

راوی:

عن عتبة بن المنذر قال : كنا عند رسول الله صلى الله عليه و سلم فقرأ : ( طسم )
حتى بلغ قصة موسى قال : " إن موسى عليه السلام آجر نفسه ثمان سنين أو عشرا على عفة فرجه وطعام بطنه " . رواه أحمد وابن ماجه

حضرت عتبہ بن منذر کہتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طسم پڑھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت موسی علیہ السلام کے قصہ پر پہنچے تو فرمایا کہ موسی نے اپنی شرم گاہ کو بچانے کے لئے اور پیٹ بھرنے کے لئے اپنے آپ کو آٹھ سال یا دس سال تک مزدوری میں دے رکھا تھا ( احمد ابن ماجہ)

تشریح :
طسم یعنی سورت قصص میں حضرت موسی علیہ السلام کا تذکرہ ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حضرت موسی مدین پہنچے وہاں حضرت شعیب علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہوئی پھر ان کی صاحبزادی سے حضرت موسی علیہ السلام کا نکاح ہوا اور حضرت موسی علیہ السلام نے اس کے عوض میں اپنے آپ کو حضرت شعیب علیہ السلام کی مزدوری میں دیا چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس سورت کی تلاوت کے وقت جب حضرت موسی علیہ السلام کے اس تذکرہ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا کلام ارشاد فرمایا ۔
شرم گاہ بچانے سے مراد نکاح ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام نے حضرت شعیب علیہ السلام کی صاحبزادی سے اس معاہدہ پر نکاح کیا کہ میں آٹھ یا دس سال تک تمہاری بکریاں چراؤں گا گویا اتنی مدت تک بکریاں چرانے کو انہوں نے اپنی بیوی کا مہر قرار دیا چنانچہ ان کی شریعت میں یہ جائز تھا کہ آذاد شخص کی خدمت کو اس کی بیوی کا مہر قرار دیا جا سکتا تھا۔ لیکن حضرت موسی علیہ السلام کے اس معاملے میں یہ بھی احتمال ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کا مہر تو کچھ اور مقرر کیا ہوگا اور بکریاں چرانے کی یہ خدمت بطریق احسان قبول کی ہوگی۔

یہ حدیث شیئر کریں