مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 228

عمری معمرلہ کے ورثاء کی ملکیت بن جاتا ہے

راوی:

وعن جابر عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " إن العمرى ميراث لأهلها " . رواه مسلموعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أيما رجل أعمر عمرى له ولعفبه فإنها الذي أعطيها لا ترجع إلى الذي أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث "

اور حضرت جابر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمری اپنے مالک یعنی معمرلہ کے ورثاء کی میراث ہو جاتا ہے ( مسلم)

تشریح :
معمرلہ اس شخص کو کہتے ہیں جسے بطور عمری کوئی چیز دی جاتی ہے چنانچہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو مثلا کوئی مکان بطور عمری دیا جاتا ہے وہ مکان اس کی زندگی تک تو اس کی ملکیت رہتا ہے اور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ملکیت بن جاتا ہے گویا یہ حدیث اپنے ظاہری مفہوم کے اعتبار سے جمہور علماء کے مسلک کی دلیل ہے۔
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی شخص اور اس کے ورثاء کو کوئی چیز بطور عمری دی جاتی ہے تو وہ عمری اسی شخص کا ہو جاتا ہے جسے وہ دیا گیا ہے (یعنی وہ چیز اس کی ملکیت ہو جاتی ہے) عمری دینے والے کی ملکیت میں واپس نہیں آتا کیونکہ دینے والے نے اس طرح دیا ہے کہ اس میں میراث جاری ہو جاتی ہے (بخاری ومسلم)

تشریح :
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جو چیز کسی شخص کو بطور عمری دی جاتی ہے وہ اس شخص کی ہو جاتی ہے اور اس کے مرنے کے بعد اس کے وارثوں کی ملکیت میں چلی جاتی ہے دینے والے کی ملکیت میں واپس نہیں آتی۔ حضرت ابوہریرہ : کی جو روایت (٢) اوپر گزری ہے اس کی تشریح کے ضمن میں عمری کی تین صورتیں بیان کی گئی تھیں اس حدیث میں انہیں سے پہلی صورت کا بیان ہے اس بارے میں جو فقہی اختلاف ہے اس کی تفصیل وہاں ذکر کی جا چکی ہے

یہ حدیث شیئر کریں