مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 229

مسلک جمہور کے خلاف حضرت جابر کی روایت اور اس کی تاویل

راوی:

وعنه قال : إنما العمرى التي أجاز رسول الله صلى الله عليه و سلم أن يقول : هي لعقبك فأما إذا قال : هي لك ما عشت فإنها ترجع إلى صاحبها

اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمری کی جس صورت کو جائز قرار دیا ہے وہ یہ ہے کہ مالک یعنی دینے والا یوں کہے کہ یہ چیز تمہاری زندگی تک تمہاری ہے اور تمہارے مرنے کے بعد تمہارے ورثاء کی ہے اور اگر صرف یوں کہے کہ یہ عمری تمہاری زندگی تک تمہارے لئے ہے تو اس صورت میں اس شخص کے مرنے کے بعد وہ عمری مالک یعنی دینے والے کی ملکیت میں واپس آ جائے گا ( بخاری ومسلم)

تشریح :
یہ حدیث بظاہر جمہور علماء کے مسلک کے خلاف ہے اور جمہور علماء کا مسلک حضرت ابوہریرہ کی روایت کی تشریح میں ذکر کیا جا چکا ہے ۔ لہذا جمہور علماء اس حدیث کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث مرفوع نہیں ہے یعنی یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نہیں ہے بلکہ خود حضرت جابر کا اپنا قول ہے جو ان کی اپنی رائے اور اپنے اجتہاد پر مبنی ہے اس صورت میں اس قول کا جمہور علماء کے مسلک پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

یہ حدیث شیئر کریں