مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 232

خوشبودار پھول کا تحفہ واپس نہ کرو

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من عرض عليه ريحان فلا يرده فإنه خفيف المحمل طيب الريح " . رواه مسلم
(2/183)

3017 – [ 2 ] ( صحيح )
وعن أنس : أن النبي صلى الله عليه و سلم كان لا يرد الطيب . رواه البخاري

حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو خوشبودار پھول تحفہ کے طور پر دیا جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ اول تو وہ سبکسار (یعنی بہت ہلکا احسان) ہے اور دوسرے یہ کہ وہ ایک اچھی خوشبو ہے ( مسلم)

تشریح :
یہی حکم کہ اسے واپس نہ کیا جائے ہر اس تحفہ کا ہے جو بظاہر کم تر ہونے کی وجہ سے زیادہ احسان نہ رکھتا ہو مگر نفع وخوشگواری کے اعتبار سے بہت مفید اور نافع ہو تا کہ جس شخص نے وہ تحفہ دیا ہے اس کی دل شکنی نہ ہو
٢) اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کے تحفے کو واپس نہیں کیا کرتے تھے ( بخاری)

یہ حدیث شیئر کریں