مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 233

کسی کو کوئی چیز دے کر پھر واپس لے لینا ایک بری مثال ہے

راوی:

وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه ليس لنا مثل السوء " . رواه البخاري

اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہبہ کو واپس لینے والا یعنی کسی کو کوئی چیز بطور ہدیہ وتحفہ دے کر پھر اسے واپس لے لینے والا) اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے چاٹتا ہے اور ہمارے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ ہم کسی بری مثال سے تشبیہ دئیے جائیں ( بخاری)

تشریح :
حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری ملت اور ہماری قوم جس عزوشرف کی حامل ہے اور اس انسانیت کے جن اعلی اصول اور شرافت وتہذیب کے جس بلند معیار سے کے نوازا گیا ہے اس کے پیش نظر ہماری ملت وقوم کے کسی بھی فرد کے لئے یہ بات قطعًا مناسب نہیں ہے کہ وہ کوئی بھی ایسا کام کرے جو اس کے ملی شرف اور اس کی قومی عظمت کے منافی ہو اور اس کی وجہ سے اس پر کوئی بری مثال چسپاں کی جائے۔
اس سے گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف اشارہ فرمایا کہ کسی کو کوئی چیز بطور ہدیہ وتحفہ دے کر واپس لینا چونکہ ایسا ہی ہے جیسا کہ کتا اپنی قے چالٹ لیتا ہے اس لئے کسی مسلمان کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کسی کو اپنی کوئی چیز ہدیہ کرے اور پھر اسے واپس لے لے اور اس طرح اس پر یہ بری مثال چسپاں کی جانے لگے۔
یہ تو حدیث کی وضاحت اور اس سے پیدا ہونیوالا ایک اخلاقی اور نفسیاتی پہلو تھا لیکن اس کا فقہی اور شرعی پہلو یہ ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک کے مطابق کسی کو کوئی چیز بطور ہبہ یا بطور صدقہ دینا اور پھر لینے والے کے قبضے میں اس چیز کے چلے جانے کے بعد اس کو واپس لے لینا جائز تو ہے مگر مکروہ ہے البتہ بعض صورتوں میں جائز نہیں ہے جس کی تفصیل دوسری فصل کی پہلی حدیث کے ضمن میں ذکر کی جائے گی اور اس بارے میں ایک حدیث بھی منقول ہے۔
یہاں مذکور بہ حدیث کے بارے میں حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ یہ کراہت پر محمول ہے اور اس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ کسی کوئی چیز دے کر واپس لے لینا بے مروتی اور غیرپسندیدہ بات ہے لیکن بقیہ تینوں ائمہ یعنی حضرت امام شافعی حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد بن حنبل کے نزدیک چونکہ یہ حدیث حرمت پر محمول ہے اس لئے ان تینوں کا مسلک یہ ہے کہ ہدیہ اور صدقہ دے کر واپس لے لینا جائز نہیں ہے البتہ حضرت امام شافعی یہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی باپ اپنے بیٹے کو کوئی چیز ہبہ کرے تو وہ اس سے واپس لے سکتا ہے۔
ایک روایت کے مطابق حضرت امام احمد کا قول بھی یہی ہے اور آگے آنیوالی بعض احادیث بھی ان پر دلالت کرتی ہیں لیکن ان احادیث کے جو معنی حنفیہ نے مراد لئے ہیں وہ بھی آگے مذکور ہوں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں