مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 255

لقطہ استعمال میں آجانے کے بعد اسکا مالک طلب کرے تو اس کا بدل دینا چاہئے

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري : أن علي بن أبي طالب رضي الله عنه وجد دينارا فأتى به فاطمة رضي الله عنها فسأل عنه رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " هذا رزق الله " فأكل منه رسول الله صلى الله عليه و سلم وأكل علي وفاطمة رضي الله عنهما فلما كان بعد ذلك أتت امرأة تنشد الدينار فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يا علي أد الدينار " . رواه أبو داود

اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کسی راستہ میں بطور لقطہ ایک دینار پایا حضرت علی اسے حضرت فاطمہ کے پاس لائے اور پھر جب حضرت علی نے اس کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے علی! یہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا رزق ہے پھر اس دینار سے خریدی ہوئی چیز کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کھایا اور حضرت علی و فاطمہ نے بھی کھایا اس کے بعد جب ایک عورت اپنا دینار ڈھونڈتی ہوئی آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ علی! اس عورت کو دینار دیدو (ابوداؤد)

تشریح :
روایت کے مفہوم سے یہ بالکل ظاہر نہیں ہوتا کہ حضرت علی نے تشہیر و اعلان کے بغیر اس دینار کو صرف کیا بلکہ احتمال یہی ہے کہ پہلے انہوں نے اس کی تشہیر کی پھر بعد میں اسے خرچ کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس عورت کے محض کہنے پر اس کو دینار دلوایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یا تو اس عورت نے اس دینار کی علامت بیان کی ہوگی یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی اور ذریعہ سے علم ہو گیا ہوگا کہ وہ دینار اسی عورت کا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں