مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان ۔ حدیث 329

کسی اجنبی عورت پر نظرپڑجائے تو فورا اپنی بیوی سے تسکین حاصل کرلو

راوی:

وعن ابن مسعود قال : رأى رسول الله صلى الله عليه و سلم امرأة فأعجبته فأتى سودة وهي تصنع طيبا وعندها نساء فأخلينه فقضى حاجته ثم قال : " أيما رجل رأى امرأة تعجبه فليقم إلى أهله فإن معها مثل الذي معها " . رواه الدارمي

اور حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی لگی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فورًا ام المؤمنین حضرت سودہ کے پاس تشریف لائے وہ اس وقت خوشبو تیار کر رہی تھیں اور چند عورتیں ان کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں ان عورتوں نے خلوت کر دی (یعنی حضرت سودہ کے پاس سے اٹھ کر باہر آگئیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ضرورت پوری کی (یعنی حضرت سودہ سے مجامعت فرمائی ) اور فرمایا کہ جس مرد کی کسی ایسی عورت پر نظرپڑ جائے جو اسے اچھی لگے تو اسے چاہئے کہ وہ فورًا اپنی بیوی کے پاس چلا جائے اور اس کے ذریعہ جنسی تسکین حاصل کر لے تا کہ اس کی جنسی خواہش پوری ہو جائے اور برے خیالات میں مبتلا نہ ہو کیونکہ اس کی بیوی کے پاس بھی وہی چیز ہے جو اس عورت کے پاس ہے ( دارمی)

تشریح :
اس عورت پر آنحضرت کی نظر پڑ جانا ایک اتفاقی امر تھا جس پر کوئی اختیار نہیں تھا اور پھر اس عورت کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں اچھا لگنا انسانی طبیعت وجبلت کا تقاضا تھا جو ایک فطری امر ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں