مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ معاملات میں نرمی کرنے کا بیان ۔ حدیث 35

خرید وفروخت میں زیدہ قسم نہ کھاؤ

راوی:

وعن أبي قتادة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم " إياكم وكثرة الحلف في البيع فإنه ينفق ثم يمحق " . رواه مسلم

حضرت ابوقتادہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی تجارتی زندگی میں زیادہ قسمیں کھانے سے پرہیز کرو کیونکہ تجارتی معاملات میں زیادہ قسمیں کھانا پہلے تو کاروبار کو رواج دیتا ہے مگر پھر برکت کو کھو دیتا ہے۔ (مسلم)

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اگرچہ تجارتی معاملات میں زیادہ قسمیں کھانے کی وجہ سے وقتی طور پر کاروبار میں وسعت ہوتی ہے بایں طور کہ لوگ قسم پر اعتبار کر کے زیادہ خریداری کی طرف مائل ہوتے ہیں لیکن انجام رزیدہ قسمیں کاروبار میں خیروبرکت کو ختم کر دیتی ہیں کیونکہ جس شخص کو زیادہ قسمیں کھانے کی عادت ہو گی اس سے جھوٹی قسموں کا بھی صدور ہونے لگے گا جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ایک تو باطنی طور پر اس کی تجارت سے خیروبرکت کی روح نکل جائے گی دوسرے اس کا اعتبار آہستہ آہستہ اٹھنے لگے گا اور لوگ اس سے لین دین کرنے میں تامل کرنے لگیں گے ۔
حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے تھے کہ قسم شروع میں تو مال واسباب میں منفعت کا سبب بنتی ہے لیکن انجام کار برکت کے خاتمے کا سبب بن جاتی ہے۔

تشریح :
قسم سے مراد قسم کی کثرت وزیادتی بھی ہو سکتی ہے اور جھوٹی قسم بھی مراد لی جا سکتی ہے حاصل یہ کہ اگر کوئی شخص زیادہ قسمیں کھاتا ہے اگرچہ وہ قسمیں سچی ہوتی ہوں یا جھوٹی قسم کھاتا ہے تو اس کی وجہ سے شروع میں اور وقتی طور پر اس کے مال واسباب میں وسعت وزیادتی ہو جاتی ہے کہ لوگ اس کی قسم پر اعتبار کر کے اس سے لین دین کثرت سے کرتے ہیں لیکن آخر کار یہی چیز اس کے مال واساب میں برکت ختم ہو جانے کا سبب بن جاتی ہے بایں طور کہ یا تو اس کا مال واسباب تلف ہو جاتا ہے یا وہ ایسی جگہ خرچ ہو جاتا ہے جس کا کوئی فائدہ نہ تو اسے دنیا میں حاصل ہوتا ہے اور نہ اخروی طور پر اسے کچھ اجروثواب ملتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں