مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نکاح کے اعلان اور نکاح کے خطبہ وشرط کا بیان ۔ حدیث 359

مہرادا کرنے کی تاکید

راوی:

وعن عقبة بن عامر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج "

اور حضرت عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن شرطوں کا پورا کیا جانا تمہارے لئے ضروری ہے ان میں سب سے اہم شرط وہ ہے جس کے ذریعہ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ( بخاری ومسلم)

تشریح :
سب سے اہم شرط سے مراد بیوی کا مہر ہے یا پھر بیوی کے وہ تمام حقوق مراد ہیں جو شوہر کے ذمہ ہوتے ہیں لہذا حدیث کا حاصل یہ ہے کہ تم اپنی بیوی کے مہر ادا کرو ان کے کھانے پینے کا خرچ ان کو دو، انہیں رہنے کے لئے مکان دو اور ان کی دیگر ضروریات زندگی اپنی استطاعت کے مطابق پوری کرو اور صرف یہ نہیں بلکہ ان کے ساتھ اپنی زندگی اس حسن سلوک میل جول اور پر محبت انداز سے گزارو جو ایک باوقار اور شریف انسان کی شان کے عین مطابق ہے۔
اب رہی یہ بات کہ ان چیزوں کو شرط کیوں کہا گیا ہے تو واقعہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرتا ہے تو اس کے ذہن میں تصور کے ہر گوشہ میں یہی عزم ہوتا ہے کہ وہ جس عورت کو اپنی بیوی بنا کر اپنے گھر لا رہا ہے اس کے تمام حقوق کی ادائیگی پورے طور پر کرے گا اور پھر وہ ان حقوق کی ادائیگی کا التزام بھی کرتا ہے لہذا اس کا یہ عزم اور پھر یہ التزام اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ گویا اس نے حقوق کی ادائیگی کی شرط کی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں