مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ معاملات میں نرمی کرنے کا بیان ۔ حدیث 37

امانت دار کاروباری شخص کی فضیلت

راوی:

عن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " التاجر الصدوق الأمين مع النبيين والصديقين والشهداء " . رواه الترمذي والدارقطني . 2797 [ 8 ] ( ضعيف )
ورواه ابن ماجه عن ابن عمر . وقال الترمذي : هذا حديث غريب

حضرت ابوسعید کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قول وفعل میں نہایت سچائی اور نہایت دیانتداری کے ساتھ کاروبار کرنے والا شخص نبیوں صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا (ترمذی دارمی دارقطنی اور ابن ماجہ نے یہ روایت حضرت ابن عمر سے نقل کی ہے نیز ترمذی نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح :
کاروباری سے مراد وہ شخص ہے جو تجارتی کاروبار اور اجارہ داری کرتا ہو اور یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ سب سے بہتر کاروبار کپڑے کی تجارت ہے اس کے بعد عطاری ہے۔
ارشاد گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ ہے کہ جو کاروباری شخص سچائی دیانت داری اور امانت کے اوصاف سے متصف ہوگا گویا اس کی زندگی تمام صفات کمالیہ سے مزین ہو گی جس کا تنیجہ یہ ہوگا کہ وہ یا تو میدان حشر میں نبیوں صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا کہ جس طرح وہاں کی ہولنا کیوں کے وقت یہ تینوں طبقے رحمت الٰہی کے سایہ میں ہوں گے اسی طرح وہ شخص بھی رحمت الٰہی کی خاص پناہ میں ہوگا یا یہ کہ اسے جنت میں ان کی رفاقت کا شرف حاصل ہوگا چنانچہ اسے انبیاء کی رفاقت تو ان کی اطاعت و فرمانبرداری کی وجہ سے حاصل ہوگی صدیقوں کا ساتھ ان کی صفت خاص یعنی صدق کی موافقت کی وجہ سے ہوگا اور شہیدوں کی رفاقت کی سعادت اسے اس لئے نصیب ہوگی کہ شہداء اس شخص کے وصف صدق وامانت کی شہادت دینگے۔

یہ حدیث شیئر کریں