مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان کا بیان ۔ حدیث 380

رضاعت کی مقدار

راوی:

وعن أم الفضل قالت : إن نبي الله صلى الله عليه و سلم قال : " لا تحرم الرضعة أو الرضعتان "
(2/217)

3165 – [ 6 ] ( صحيح )
وفي رواية عائشة قال : " لا تحرم المصة والمصتان "
(2/217)

3166 – [ 7 ] ( صحيح )
وفي أخرى لأم الفضل قال : " لا تحرم الإملاجة والإملاجتان " . هذه روايات لمسلم
(2/218)

اور حضرت ام فضل کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک بار یا دو بار دودھ پینا حرام نہیں کرتا ( یعنی ایک بار یا دو بار چوسنے سے نکاح کے لئے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی) اور حضرت عائشہ کی روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک بار یا دو بار چوسنا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا ۔ اور ام فضل کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک بار یا دو بار منہ میں چھاتی داخل کر لینا حرام نہیں کرتا ( یہ سب روایتیں مسلم نے نقل کی ہیں)

تشریح :
بظاہر ان روایتوں سے یہ مفہوم اخذ ہوتا ہے کہ ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے نکاح حرام نہیں ہوتا ہاں تین بار یا اس سے زائد مرتبہ دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے چنانچہ بعض علماء نے اسی پر عمل کرنے کا فتوی دیا ہے لیکن حنفیہ اور اکثر علماء کے نزدیک مسئلہ یہ ہے کہ مطلق دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے خواہ وہ مقدار کے اعتبار سے کم سے کم ہو یا زیادہ سے زیادہ ہو بشرطیکہ دودھ بچہ کے حلق سے نیچے اتر کر پیٹ میں پہنچ جائے اور وہ دودھ بھی مدت رضاعت شیر خوارگی کی مدت میں پیا گیا ہو اور مدت رضاعت اکثر علماء بشمول صاحبین یعنی امام ابویوسف اور امام محمد کے نزدیک دو سال کی عمر تک ہے جب کہ حضرت امام ابوحنیفہ کا قول یہ ہے کہ مدت رضاعت ڈھائی سال کی عمر تک ہے لیکن حنفی مسلک میں صاحبین ہی کے قول پر فتوی ہے۔
جو علماء یہ کہتے ہیں کہ مطلق دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے ان کی دلیل قرآن کریم کی یہ آیت ہے
(وَاُمَّھٰتُكُمُ الّٰتِيْ اَرْضَعْنَكُمْ) ( 4۔ النساء : 23)
اور تم پر تمہاری رضاعی مائیں حرام ہیں،
اس روایت میں مطلق دودھ پینے کی حرمت رضاعت کا ذکر ہے کم و زیادہ کی کوئی قید نہیں ہے لہذا خبر واحد کو چونکہ یہ درجہ حاصل نہیں ہو گا کہ وہ قرآن کریم کے کسی مطلق حکم مقید کرے اس لئے مذکورہ روایت اس بات کی دلیل نہیں بن سکتی کہ حرمت رضاعت اسی صورت میں ثابت ہوتی ہے کہ جب بچہ نے تین بار یا تین بار سے زائد دودھ چوسا ہو نیز ان حضرات کی ایک دلیل حضرت عائشہ کی وہ روایت بھی ہے جس میں مطلق دودھ پینے سے حرمت ثابت ہو جانے کو ان الفاظ کے ذریعہ بیان کیا گیا ہے
حدیث (یحرم من الرضاعۃ ما یحرم من الولادۃ)
دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش کی وجہ سے حرام ہو جاتے ہیں
حرمت رضاعت کے سلسلہ میں حضرت امام شافعی یہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی بچہ پانچ بار سے کم دودھ پئے تو حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی ان کی دلیل آنیوالی حدیث ہے۔
اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ قرآن کریم میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس بار دودھ پینا جب کہ اس کے پینے کا کامل یقین ہو (نکاح کو ) حرام کرتا ہے پھر یہ حکم پانچ بار پینے کے ساتھ کہ جس کے پینے کا کامل یقین ہو منسوخ ہو گیا (یعنی جب بعد میں یہ حکم نازل ہوا کہ پانچ بار دودھ پینا کہ اس کے پینے کا کامل یقین ہو حرمت رضاعت ثابت کرتا ہے تو پہلا حکم منسوخ ہوگیا اس کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے اور یہ آیت قرآن کریم میں تلاوت کی جاتی رہی ( مسلم)

تشریح :
پہلے یہی حکم تھا کہ اگر کوئی بچہ کسی عورت کا دس بار دودھ پی لے تو ان دونوں کے درمیان حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے بعد میں نہ صرف یہ کہ یہ حکم ہی منسوخ ہو گیا بلکہ اس آیت کی تلاوت بھی منسوخ ہو گئی جس میں یہ حکم تھا اور یہ آیت نازل ہوئی کہ پانچ بار دودھ پینا نکاح کو حرام کرتا ہے اور پھر اس آیت کی تلاوت بھی تمام صحابہ کے نزدیک تو منسوخ ہو گئی لیکن حضرت عائشہ کی قرأت میں اس کی تلاوت منسوخ نہیں ہوئی یہاں تک کہ اب حضرت امام شافعی فرماتے ہیں کہ اس آیت کا حکم تو باقی ہے کہ حرمت رضاعت پانچ بار دودھ پینے ہی سے ثابت ہوتی ہے اور اس کی تلاوت منسوخ ہو گئی ہے لیکن حضرت امام اعظم اور دیگر علماء کے نزدیک اس آیت کی تلاوت بھی منسوخ ہو گئی اور اس کا حکم بھی اس مطلق آیت (وَاُمَّھٰتُكُمُ الّٰتِيْ اَرْضَعْنَكُمْ) 4۔ النساء : 23) کے ذریعہ منسوخ ہو گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں