مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مہر کا بیان۔ ۔ حدیث 411

قبولیت اسلام مہرکا قائم مقام

راوی:

وعن أنس قال : تزوج أبو طلحة أم سليم فكان صداق ما بينهما الإسلام أسلمت أم سليم قبل أبي طلحة فخطبها فقالت : إني قد أسلمت فإن أسلمت نكحتك فأسلم فكان صداق ما بينهما . رواه النسائي

اور حضرت انس کہتے ہیں کہ ابوطلحہ نے جب ام سلیم سے نکاح کیا تو قبولیت اسلام آپس میں مہر قرار پایا ۔ ام سلیم نے ابوطلحہ سے پہلے اسلام قبول کر لیا تھا اور پھر جب ابوطلحہ نے ام سلیم کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا تو ام سلیم نے کہا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اگر تم بھی مسلمان ہو جاؤ تو میں تم سے نکاح کر لوں گی۔ اور تم سے مہر نہیں لوں گی) چنانچہ ابوطلحہ نے اسلام قبول کر لیا اور اسلام قبول کر لینا ہی آپس میں مہر قرار پایا ( نسائی)

تشریح :
حضرت ام سلیم ملحان کی بیٹی اور حضرت انس بن مالک کی ماں ہیں ۔ پہلے ان کی شادی مالک بن نضر کے ساتھ ہوئی تھی جس سے حضرت انس پیدا ہوئے مالک کو قبولیت اسلام کی توفیق نہیں ہوئی اور وہ حالت شرک میں مارا گیا پھر ام سلیم نے اسلام قبول کر لیا اور ابوطلحہ نے جو اس وقت مشرک تھے ان کو اپنے نکاح کا پیغام دیا ام سلیم سے ان کا نکاح ہو گیا ۔
لہذا حدیث کے الفاظ اور اسلام قبول کر لینا ہی مہر قرار پایا : کی وضاحت حنفیہ کے مسلک کے مطابق یہ ہے کہ ام سلیم کے ساتھ ابوطلحہ کا نکاح تو مہر کے ساتھ ہی ہوا لیکن ام سلیم نے اپنے وعدہ کے مطابق ابوطلحہ کے اسلام لانے کی وجہ سے اپنا مہر بخش دیا گویا ابوطلحہ کا اسلام قبول کرنا ان کے آپس کے نکاح کا سبب ہوا نہ یہ کہ قبولیت اسلام ان کا مہر تھا ہاں دوسرے ائمہ اس حدیث کو ظاہری معنی پر محمول کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ابوطلحہ کا اسلام قبول کرنا ہی ان کا مہر تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں