مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ ولیمہ کا بیان ۔ حدیث 423

کسی دعوت میں بغیربلائے پہنچ جانیوالے کی مذمت

راوی:

وعن عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من دعي فلم يجب فقد عصى الله ورسوله ومن دخل على غير دعوة دخل سارقا وخرج مغيرا " . رواه أبو داود
(2/231)

3223 – [ 14 ] ( لم تتم دراسته )
وعن رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إذا اجتمع الداعيان فأجب أقربهما بابا وإن سبق أحدهما فأجب الذي سبق " . رواه أحمد وأبو داود

اور حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو کھانے پر بلایا جائے اور وہ دعوت قبول نہ کرے تو وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرنیوالا ہو گا اور جو شخص بغیر بلائے کسی کے ہاں کھانے کی مجلس میں چلا جائے تو وہ چوروں کی طرح آیا اور مال لوٹ کر نکل گیا ( ابوداؤد)

تشریح :
کسی دعوت میں بغیر بلائے پہنچ جانیوالے کو چور کے ساتھ اس وجہ سے تشبیہ دی گئی ہے کہ جس طرح کوئی چور چھپ کر کسی کے گھر میں داخل ہوتا ہے اسی طرح بن بلایا مہمان بھی صاحب خانہ کی اجازت کے بغیر اس کے کھانے کی مجلس میں گویا چور کی طرح چپکے سے آتا ہے لہذا جس طرح چور کسی کے گھر میں گھسنے کی وجہ سے گنہگار ہوتا ہے اسی طرح بن بلایا مہمان بھی اپنے اس غیراخلاقی اور قبیح فعل کی وجہ سے گنہگار ہوتا ہے گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ارشاد گرامی کے ذریعہ اپنی امت کے لوگوں کو اخلاق زندگی کے دو بنیادی سبق دیئے ہیں جو ایک انسان کی معاشرتی برائی اور انسانی وقار کے ضامن ہیں اول تو یہ کسی کی دعوت کو بلا عذر کے قبول نہ کرنا نفس کے تکبر و رعونت اور عدم الفت پر دلالت کرتی ہے دوم یہ کہ بغیر دعوت کے کسی کے ہاں پہنچ جانا نفس کے حرص و لالچ اور اپنی عزت اپنے ہاتھوں خراب کرنے پر دلالت کرتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں