مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ ولیمہ کا بیان ۔ حدیث 425

نام ونمود کے لئے زیادہ دنوں تک ولیمہ کھلانے والے کے بارے میں وعید

راوی:

وعن ابن مسعود
قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " طعام أول يوم حق وطعام يوم الثاني سنة وطعام يوم الثالث سمعة ومن سمع سمع الله به " . رواه الترمذي

اور حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے دن شادی کا کھانا کھلانا حق ہے دوسرے دن کھانا سنت ہے اور تیسرے دن کا کھانا اپنے آپ کو سنانا ہے اور جو اپنے آپ کو سنانے کا خواہشمند ہو گا اللہ تعالیٰ اسے سنائے گا ( ترمذی)

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ شادی بیاہ میں پہلے دن لوگوں کو کھانے پر بلانا اور لوگوں کا اس دعوت کو قبول کرنا سنت مؤ کدہ ہے اور جن علماء نے ولیمہ کی دعوت کو واجب کہا ہے ان کے نزدیک حق سے مراد واجب ہے اور دوسرے دن کو مدعو کرنا مسنون و مستحب ہے اور دو دن کے بعد جب تیسرے دن بھی کوئی مدعو کرے تو سمجھنا چاہئے کہ اب اس کی دعوت میں نام و نمود کا جذبہ پیدا ہو گیا ہے یعنی اس نے تیسرے دن لوگوں کو کھانے پر اس لئے بلایا ہے تا کہ شہرت ہو جائے اور لوگ اس کی تعریف کریں اس کے بارے میں یہ تنبیہ فرمائی گئی ہے کہ جو شخص اپنے نام ونمود کے تحت تیسرے دن بھی لوگوں کو کھانے پر بلائے گا اور خواہش مند ہو گا کہ اس کی سخاوت کی تعریف کریں تا کہ وہ اظہار فخر کر سکے تو ایسے شخص کو جان لینا چاہئے کہ میدان حشر میں اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں یہ اعلان کرائے گا کہ دیکھو یہ شخص جھوٹا اور مفتری ہے جس نے محض دکھانے سنانے کے لئے لوگوں کو کھانا کھلایا تھا چنانچہ وہ شخص تمام مخلوق اللہ کے سامنے سخت رسوا اور ذلیل ہو گا ۔
طیبی کہتے ہیں کہ جس بندہ کو اللہ تعالیٰ کوئی نعمت عطا کرے ( مثلا اس کا نکاح ہو جائے) تو اس پر لازم ہے کہ وہ شکر ادا کرے اور شکریہ ہے کہ دعوت ولیمہ میں لوگوں کو بلا کر کھانا کھلائے اور یہ ( یعنی شکر ادا کرنا مثلا دعوت کرنا پہلے دن تو ضروری ہے اور) دوسرے دن مستحب ہے تا کہ پہلے دن اگر کوتاہی ہو گئی ہو تو دوسرے دن ان کی تلافی ہو جائے اس لئے کہ سنت واجب کو مکمل کر دیتی ہے اور تیسرے دن دعوت کرنا بس دکھانے سنانے کے لئے ہے (یعنی تیسرے دن دعوت کرنے کا نہ صرف یہ کہ کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ نام ونمود کی وجہ سے آخرت کا نقصان ہی ہوتا ہے) اسی طرح جن لوگوں کی دعوت کی جائے ان کے بارے میں یہ مسئلہ ہے کہ پہلے دن کی دعوت قبول کرنا ان کے لئے واجب ہے دوسرے دن کی دعوت قبول کرنا مستحب ہے اور تیسرے دن کی دعوت قبول کرنا مکروہ بلکہ حرام ہے۔
اس حدیث سے مالکیہ کے اس مسلک کی صریح تردید ہوتی ہے کہ سات دن تک ولیمہ کی دعوت کرتے رہنا مستحب ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں