مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ ولیمہ کا بیان ۔ حدیث 426

اظہار فخر میں مقابلہ کرنیوالے دونوں آدمیوں کی دعوت کھانا ممنوع ہے

راوی:

وعن عكرمة عن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم نهى عن طعام المتباريين أن يؤكل . رواه أبو داود وقال محيي السنة : والصحيح أنه عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه و سلم مرسلا
(2/232)

الفصل الثالث
(2/232)

3226 – [ 17 ] ( لم تتم دراسته )
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " المتباريان لا يجابان ولا يؤكل طعامهما " . قال الإمام أحمد : يعني المتعارضين بالضيافة فخرا ورياء

اور حضرت عکرمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے یہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں آدمیوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے جو آپس میں فخر کا مقابلہ کریں (ابوداؤد) اور محی السنۃ نے کہا ہے کہ صحیح الفاظ یہ ہیں کہ حضرت عکرمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بطریق ارسال نقل کرتے ہیں یعنی روایت کی سند میں عن ابن عباس کے الفاظ مذکور نہیں ہیں بلکہ یہ یہاں زیادہ نقل کئے گئے ہیں۔

تشریح :
متباریین ان دو شخصوں کو کہتے ہیں جو زیادہ کھانا پکانے کا آپس میں مقابلہ کریں اور ان میں سے ہر ایک کی یہی کوشش ہو کہ وہ دوسرے کی ضد میں زیادہ سے زیادہ کھانا پکوائے اور زیادہ لوگوں کی دعوت کرے تا کہ وہ برتر اور دوسرا کمتر رہے گویا اس مقابلہ سے دونوں ہی کا مقصد اظہار فخر اور محض نام و نمود ہو چنانچہ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں حکم دیا گیا ہے کہ ان کی دعوت نہ قبول کی جائے اور نہ ان کے کھانے میں شرکت کی جائے۔
آجکل تو اس سلسلہ میں احتیاط نہیں برتی جاتی لیکن پہلے زمانہ کے بزرگوں کا یہ حال تھا کہ اگر انہیں کسی شخص کی دعوت کے بارے میں یہ شبہ بھی ہو جاتا تھا کہ اس دعوت کا مقصد محض اظہار فخر و نام و نمود ہے تو وہ اس دعوت میں شرکت کرنے سے پرہیز کرتے تھے۔
حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دو شخصوں کی دعوت قبول نہ کی جائے اور نہ ان کا کھانا کھایا جائے جو اظہار فخر کے لئے کھانا پکانے کھلانے کا آپس میں مقابلہ کریں امام احمد نے لفظ متباریان کی وضاحت میں کہا ہے کہ متباریان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد وہ شخص ہے جو ازراہ فخر و ریا اور بطریق مقابلہ یعنی ایک دوسرے کی ضد میں دعوت کریں۔

یہ حدیث شیئر کریں