مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ سود کا بیان ۔ حدیث 46

ربا اور سود میں فرق

راوی:

" قرآن کریم میں جس چیز کو لفظ ربا کے ساتھ حرام قرار دیا گیا ہے اس کا ترجمہ اردو میں عام طور پر سود کیا جاتا ہے جس کیوجہ سے عموماً لوگ غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ربا اور مروجہ سود دونوں عربی اور اردو میں ایک ہی چیز کے دو نام ہیں یعنی جس چیز کو عربی میں ربا کہتے ہیں اسی کو اردو میں سود کہا جاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ ربا ایک عام اور وسیع مفہوم کا حامل ہے جبکہ مروجہ سود ربا کی ایک قسم یا اس کی ایک شاخ ہے کیونکہ مروجہ سود کے معنی ہیں روپیہ کی ایک متعین مقدار ایک متعین میعاد کے لئے قرض دے کر متعین شرح کے ساتھ نفع یا زیادتی لینا ۔ بلاشبہ یہ بھی ربا کی تعریف میں داخل ہے مگر صرف اسی ایک صورت یعنی قرض وادھار پر نفع وزیادتی لینے کا نام ربا نہیں ہے بلکہ ربا کا مفہوم اس سے بھی وسیع ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی الٰہی کی روشنی میں ربا کے مفہوم کو وسعت دے کر لین دین اور خرید وفروخت کے معاملات کی بعض ایسی صورتیں بھی بیان فرمائی ہیں جن میں چیزوں کے باہم لین دین یا ان کی باہمی خرید وفروخت میں کمی بیشی کرنا بھی ربا ہے اور ان میں ادھار لین دین کرنا بھی ربا ہے اگرچہ اس ادھار میں اصل مقدار پر کوئی زیادتی نہ ہو بلکہ برابر سرابر لیا دیا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں